واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں اور ایرانی حکومت کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام کی تحقیقات سے متعلق ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔
مذاکرات کی ناکامی کے بعد جمعے کو تہران جانے والا جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کا وفد واپس ویانا پہنچ گیا ہے۔
ویانا کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں وفد کے سربراہ ہرمن نکائرٹس نے بتایا کہ ایرانی حکام کےساتھ تفصیلی مذاکرات کے باوجود معائنہ کاروں کے ایران کی بعض مشتبہ جوہری تنصیبات کے دورے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران کےجوہری پروگرام کی ممکنہ فوجی جہات کا پتا لگانے کے طریقہ کار پر عالمی ادارے اور ایرانی حکومت کے درمیان اختلافات بدستور برقرار ہیں اور حالیہ مذاکرات میں اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
عالمی ادارے کے معائنہ کار نے بتایا کہ اختلافات کے باوجود فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے اور بات چیت کا دوسرا دور 12 فروری کو تہران میں ہوگا۔
'آئی اے ای اے'کے معائنہ کار ایران سے پارچین کے مقام پر قائم اس کی فوجی تنصیب کے معائنے کی اجازت دینے کا تقاضا کر رہے ہیں جہاں مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ جوہری ہتھیارتیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایران کا موقف ہے کہ پارچین کا فوجی مرکز سراسر روایتی فوجی تنصیب ہے اور وہاں کوئی جوہری سرگرمی نہیں کی جارہی۔
ایران کا موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ رواں ہفتے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے دوبارہ کہا تھا کہ ان کی حکومت ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس مذہبی فتویٰ پر عمل درآمد کی پابند ہے جس میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
لیکن اس کے باوجود مغربی ممالک خصوصاً امریکہ اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے ے قریب پہنچ گیا ہے۔
عالمی معائنہ کاروں کے ایران کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب عالمی طاقتیں ایرانی حکومت کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس اور جرمنی پر مشتمل 'پی 5+1' نامی گروپ ااور ایرانی حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات سات ماہ کے تعطل کے بعد رواں ماہ دوبارہ بحال ہونے کی توقع ہے۔
مذاکرات کا گزشتہ دور جون 2012ء میں ماسکو میں ہوا تھا لیکن فریقین کی جانب سے اپنے اپنے موقف پر قائم رہنے کے باعث یہ مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔
مذاکرات کی ناکامی کے بعد جمعے کو تہران جانے والا جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کا وفد واپس ویانا پہنچ گیا ہے۔
ویانا کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں وفد کے سربراہ ہرمن نکائرٹس نے بتایا کہ ایرانی حکام کےساتھ تفصیلی مذاکرات کے باوجود معائنہ کاروں کے ایران کی بعض مشتبہ جوہری تنصیبات کے دورے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران کےجوہری پروگرام کی ممکنہ فوجی جہات کا پتا لگانے کے طریقہ کار پر عالمی ادارے اور ایرانی حکومت کے درمیان اختلافات بدستور برقرار ہیں اور حالیہ مذاکرات میں اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
عالمی ادارے کے معائنہ کار نے بتایا کہ اختلافات کے باوجود فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے اور بات چیت کا دوسرا دور 12 فروری کو تہران میں ہوگا۔
'آئی اے ای اے'کے معائنہ کار ایران سے پارچین کے مقام پر قائم اس کی فوجی تنصیب کے معائنے کی اجازت دینے کا تقاضا کر رہے ہیں جہاں مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ جوہری ہتھیارتیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایران کا موقف ہے کہ پارچین کا فوجی مرکز سراسر روایتی فوجی تنصیب ہے اور وہاں کوئی جوہری سرگرمی نہیں کی جارہی۔
ایران کا موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ رواں ہفتے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے دوبارہ کہا تھا کہ ان کی حکومت ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس مذہبی فتویٰ پر عمل درآمد کی پابند ہے جس میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
لیکن اس کے باوجود مغربی ممالک خصوصاً امریکہ اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے ے قریب پہنچ گیا ہے۔
عالمی معائنہ کاروں کے ایران کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب عالمی طاقتیں ایرانی حکومت کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس اور جرمنی پر مشتمل 'پی 5+1' نامی گروپ ااور ایرانی حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات سات ماہ کے تعطل کے بعد رواں ماہ دوبارہ بحال ہونے کی توقع ہے۔
مذاکرات کا گزشتہ دور جون 2012ء میں ماسکو میں ہوا تھا لیکن فریقین کی جانب سے اپنے اپنے موقف پر قائم رہنے کے باعث یہ مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔