واشنگٹن —
اقوام ِ متحدہ کے جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے 'آئی اے ای اے' نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اگلے ہفتے ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے سے متعلق مذاکرات، ایران کی درخواست پر اب 8 فروری کو کیے جائیں گے۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایران کی جانب سے اس کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے سے متعلق مذاکرات میں تاخیر کی درخواست کی وجہ کیا ہے۔
آئی اے ای اے اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے 21 جنوری کی تاریخ طے تھی۔
واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ 20 جنوری کو کیے جائیں گے۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات جو اب فروری میں کیے جائیں گے، ان مذاکرات سے مختلف ہیں جو ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پا رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ نومبر میں ایران اور آئی ای اے ای کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں ایران کے لیے اگلے چھ ماہ میں ان چھ ابتدائی درجوں کا تعین کیا گیا تھا جس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے اقدامات اٹھائے گا۔
آئی اے ای اے کے مطابق گذشتہ ماہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد یہ طے پایا تھا کہ دونوں فریق 21 جنوری کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔ ان مذاکرات کا مقصد فریم ورک معاہدے کے اگلے درجوں کا تعین کرنا تھا۔
مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات آسان نہیں ہوں گے اور ایران سے معاملات طے کرنا بہت مشکل ہوگا کیونکہ آئی ای اے ای نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اس تفتیش کو بحال کرنا چاہتا ہے جس میں ایران کےجوہری پروگرام اور ممکنہ فوجی تعلق کا ربط ڈھونڈا جا سکے۔ واضح رہے یہ تحقیق ماضی میں شروع کی گئی تھی مگر پھر اسے بند کر دیا گیا تھا۔
آئی ای اے ای کے ترجمان گِل ٹوڈر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آئی ای اے ای اور ایران کے درمیان ملاقات کی تاریخ ایران کی درخواست پر تبدیل کر دی گئی ہے۔
اس بارے میں ایران کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ ایران ماضی میں بھی بارہا کہتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایران کی جانب سے اس کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے سے متعلق مذاکرات میں تاخیر کی درخواست کی وجہ کیا ہے۔
آئی اے ای اے اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے 21 جنوری کی تاریخ طے تھی۔
واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ 20 جنوری کو کیے جائیں گے۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات جو اب فروری میں کیے جائیں گے، ان مذاکرات سے مختلف ہیں جو ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پا رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ نومبر میں ایران اور آئی ای اے ای کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں ایران کے لیے اگلے چھ ماہ میں ان چھ ابتدائی درجوں کا تعین کیا گیا تھا جس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے اقدامات اٹھائے گا۔
آئی اے ای اے کے مطابق گذشتہ ماہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد یہ طے پایا تھا کہ دونوں فریق 21 جنوری کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔ ان مذاکرات کا مقصد فریم ورک معاہدے کے اگلے درجوں کا تعین کرنا تھا۔
مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات آسان نہیں ہوں گے اور ایران سے معاملات طے کرنا بہت مشکل ہوگا کیونکہ آئی ای اے ای نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اس تفتیش کو بحال کرنا چاہتا ہے جس میں ایران کےجوہری پروگرام اور ممکنہ فوجی تعلق کا ربط ڈھونڈا جا سکے۔ واضح رہے یہ تحقیق ماضی میں شروع کی گئی تھی مگر پھر اسے بند کر دیا گیا تھا۔
آئی ای اے ای کے ترجمان گِل ٹوڈر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آئی ای اے ای اور ایران کے درمیان ملاقات کی تاریخ ایران کی درخواست پر تبدیل کر دی گئی ہے۔
اس بارے میں ایران کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ ایران ماضی میں بھی بارہا کہتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔