کرکٹ کی عالمی تنظیم "آئی سی سی" نے پاکستان کے لیگ اسپنر یاسر شاہ کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر تین ماہ کی پابندی عائد کر دی ہے۔
اتوار کو ایک بیان میں آئی سی سی نے بتایا کہ یاسر شاہ نے "خلاف ورزی کا اعتراف کیا تھا"، اور اس لیے ان پر صرف تین ماہ کی پابندی عائد کی گئی جو کہ 27 مارچ کو ختم ہو گی۔
گزشتہ سال نومبر میں یاسر شاہ سے حاصل کردہ نمونے کا تجزیہ کیا گیا تھا جس میں کلورٹالیڈون نامی عنصر کے اثرات پائے گئے تھے جو کہ ممنوع ادویات کے انسداد کے لیے قائم ادارے "واڈا" قوانین کے تحت ممنوع ہے۔
یاسر شاہ کا موقف تھا کہ انھوں نے غلطی سے بلڈ پریشر کی دوا کھائی تھی جس میں یہ عنصر شامل تھا جس کے بارے میں انھیں علم نہیں تھا۔
لیگ اسپنر کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر 27 دسمبر کو انکو کرکٹ میں کسی بھی طرح شامل ہونے سے روک دیا گیا تھا اور تب ہی سے اس پابندی کا اطلاق ہو گیا تھا۔
29 سالہ یاسر شاہ کا شمار کامیاب ترین لیگ اسپنرز میں ہوتا ہے اور انھوں نے 12 ٹیسٹ میچوں میں 76 جب کہ 15 ایک روزہ میچوں میں 18 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
اس سے پہلے بھی پاکستانی کھلاڑیوں پر ممنوع ادویات استعمال کرنے کے الزامات کے تحت پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ ان میں سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر، محمد آصف اور عبدالرحمنشامل ہیں۔
تقریباً نو برس قبل شعیب اختر کو دو جب کہ محمد آصف کو ایک سال کی پابندی کی سزا دی گئی تھی لیکن اس کے خلاف دائر اپیلوں کے بعد یہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔