کرکٹ کی عالمی تنظیم "آئی سی سی" نے پاکستانی لیگ اسپنر یاسر شاہ کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر انھیں عبوری طور پر معطل کر دیا ہے۔
اتوار کو ایک بیان میں آئی سی سی نے بتایا کہ 13 نومبر کو یاسر شاہ سے حاصل کردہ نمونے کا تجزیہ کیا گیا جس میں کلورٹالیڈون نامی عنصر کے اثرات پائے گئے۔
یہ عنصر صلاحیت بڑھانے کے لیے ممنوع ادویات کے انسداد کے لیے قائم ادارے "واڈا" کی فہرست میں شامل ہے۔
یاسر شاہ سے ڈوپنگ تجزیے کے لیے جس وقت نمونہ حاصل کیا گیا اور اس وقت پاکستان، انگلینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کھیل رہا تھا۔
آئی سی سی کے بیان میں کہا گیا کہ اب یہ معاملہ اینٹی ڈوپنگ کوڈ کے تحت دیکھا جائے گا اور اس وقت تک اس بارے میں آئی سی سی کوئی تبصرہ نہیں کرے گی۔
29 سالہ یاسر شاہ کا شمار کامیاب ترین لیگ اسپنرز میں ہوتا ہے اور انھوں نے 12 ٹیسٹ میچوں میں 76 جب کہ 15 ایک روزہ میچوں میں 18 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
عبوری معطلی کی صورت میں اب یاسر شاہ کسی بھی حیثیت میں بین الاقوامی کرکٹ اور قومی کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام ہونے والے مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکتے۔
وہ ڈوپ کے تجزیے کے لیے دوبارہ نمونہ دینے کے علاوہ پہلے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔ اگر ان کا دوسرا تجزیہ ممنوع مرکب سے پاک قرار دیا جاتا ہے تو یہ معطلی فوری پر ختم ہو جائے گی۔
یاسر شاہ کی قومی ٹیم کے لیے کارکردگی متاثر کن رہی ہے اور اس عبوری معطلی سے پاکستانی ٹیم کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کو آئندہ ماہ نیوزی لینڈ کے لیے محدود اوورز کی سیریز کھیلنا ہے۔
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر جلال الدین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یاسر شاہ کی معطلی سے قومی ٹیم کے حوصلے پر برا اثر پڑنے کے علاوہ ٹیم کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ان کے بقول ٹیم یاسر شاہ کی کارکردگی پر خاصا انحصار کرتی آئی ہے۔
اس سے پہلے بھی پاکستانی کھلاڑیوں پر ممنوع ادویات استعمال کرنے کے الزامات کے تحت پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ ان میں سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر، محمد آصف اور عبدالرحمن شامل ہیں۔
تقریباً نو برس قبل شعیب اختر کو دو جب کہ محمد آصف کو ایک سال کی پابندی کی سزا دی گئی تھی لیکن اس کے خلاف دائر اپیلوں کے بعد یہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔