انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کرکٹ قوانین میں بعض تبدیلیاں کی ہیں جن کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا۔آئندہ ماہ شروع ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی نئے قوانین کے تحت کھیلا جائے گا۔
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین سارو گنگولی کی زیر صدارت اجلاس میں ارکان نے پلیئنگ کنڈیشنز میں جو تبدیلیاں کی ہیں انہیں مینز اور ویمنز کرکٹ دونوں نے تسلیم کیا ہے۔
ان نئے قوانین میں سب سے اہم 'کراسنگ' کا قانون ہے، جس کے تحت آؤٹ فیلڈ میں کیچ ہونے کے بعد بلے بازوں کا اینڈ تبدیل نہیں ہوگا۔ یعنی نیا آنے والا بلے باز اسٹرائیکر اینڈ پر جاکر ہی بیٹنگ کا آغاز کرے گا۔
اس سے قبل کیچ پکڑے جانے سے قبل دیکھا جاتا تھا کہ وکٹ پر بھاگتے ہوئےدونوں بلے بازوں کی پوزیشن کیا تھی۔ اگر بیٹر کیچ مکمل ہونے سے پہلے ایک دوسرے کے سامنے سے گزر کر دوسرے اینڈ پر پہنچ جاتے تھے، تو نئے والے بلے باز کو نان اسٹرائیکر یعنی امپائر کے اینڈ پر کھڑا ہوکر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا تھا۔
اسی طرح، نئے آنے والے بلے بازوں کو پہلے وکٹ تک پہنچنے کے لیے ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل میں تین منٹ کا وقت دیا جاتا تھا، تاہم اب انہیں دو منٹ کے اندر اندر وکٹ پر گارڈ لینا ہوگا۔
اس نئے قانون کا اطلاق ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نہیں ہوگا جہاں بلے بازوں کو 90 سیکنڈز کے اندر کریز سنبھالنا پڑتی ہے۔ایسا نہ کرنے کے صورت میں فیلڈنگ ٹیم ٹائم آؤٹ کے لیے امپائر سے اپیل کرسکتی ہے۔
گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی بالر محمد حفیظ کے ہاتھ سے نکلی ہوئی ایک گیند کو آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر نے پچ سے باہر جاکر کھیلا تھا، جس پر فیلڈنگ سائیڈ نے اعتراض کیا تھا۔
قانون میں تبدیلی کے بعد اب اگر بلے باز کے جسم یا بلے کا کوئی بھی حصہ شاٹ مارتے وقت پچ سے باہر ہوگا، تو امپائر اس گیند کو ڈیڈ بال قرار دے سکیں گے۔
اگر کوئی بھی گیند بلے باز کو اس قسم کا شاٹ مارنے پر اکسائے گی، تو اسے نو بال قرار دیا جائے گا۔
صرف یہی نہیں، اگر بالر کے رن اپ کے دوران فیلڈ میں تبدیلی ہوئی تو امپائر بیٹنگ سائیڈ کو پانچ اضافی رنز کے ساتھ ساتھ اس گیند کو ڈیڈ بال بھی قرار دینے کا مجاز ہوگا۔
بال پر تھوک لگانے کی عارضی پابندی مستقل ہوگئی
دو سال قبل کرونا کی وجہ سے بال پر تھوک لگانے کی جو عارضی پابندی عائد کی گئی تھی اسے آئی سی سی کرکٹ کمیٹی نے مستقل قرار دے دیا ہے ۔
اب کرونا ہو یا نہ ہو، بالر اور فیلڈر گیند کو چمکانے کے لیے اس پر تھوک نہیں لگاسکتے۔ بال چمکانے کے لیے فیلڈ پر موجودکھلاڑیوں کو پسینے سے ہی کام چلانا پڑے گا۔
رن آؤٹ کے بھی قانون میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت اب گیند پھینکنے سے قبل بالر، نان اسٹرائیکر اینڈ پر موجود بلےباز کو رن آؤٹ کرسکتا ہے۔ اس سے قبل کریز سے باہر کھڑے ہوئے بلے باز کو آؤٹ کرنا جائز تو تھا لیکن اسے کرکٹ کی اسپرٹ کے خلاف سمجھا جاتا تھا ، لیکن اب ایسا کرنا غلط نہیں ہوگا۔
اگر بالر کے گیند کرنے سے پہلے بیٹنگ اینڈ پر موجود بلے باز کریز سے باہر کھڑا ہوگا تو گیند باز اسے رن آؤٹ کرنے کے لیے گیند نہیں پھینک سکے گا، اگر اس نے ایسا کیا تو اس بال کو ڈیڈ قرار دیا جائے گا۔
رواں سال جنوری میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں لاگو ہونے والے 'ان میچ پینلٹی' قانون کو اب ون ڈے انٹرنیشنل کا بھی حصہ بنادیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت سلو اوور ریٹ کی وجہ سے فیلڈنگ سائیڈ کو آخری اوورز میں اس اضافی فیلڈر کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی جسے فیلڈنگ سرکل سے باہر کھڑا ہونے کی اجازت ہوتی ہے۔
اگر فیلڈنگ سائیڈ اپنے اوور ریٹ سے پیچھے ہوگی تو آخری اوورز میں اسے اس فیلڈر کو فیلڈنگ سرکل میں ہی کھڑا کرنا ہوگا، جس کی اجازت قانون اسے دیتا ہے۔یہ قانون اگلے سال آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کے اختتام پر ون ڈے انٹرنیشنل کا حصہ بن جائے گا۔
آئی سی سی کرکٹ کمیٹی نے جن گزارشات کو قانون کی شکل دی ہے اس کے چیئرمین سابق بھارتی کپتان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سارو گنگولی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ بھی اس کمیٹی کے بطور مبصر حصہ ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے، ویسٹ انڈیز کے راجر ہارپر، نیوزی لینڈ کے ڈینئیل ویٹوری ، بھارت کے وی وی ایس لکشمن اور جنوبی افریقہ کے شان پولاک بھی اس کمیٹی میں شامل تھے۔
جہاں جے وردھنے اور ہارپر نے سابق کرکٹرز کی نمائندگی کی۔وہیں ویٹوری اور لکشمن بطور موجودہ کھلاڑیوں کے نمائندے اس کا حصہ تھے۔شان پولاک نےاس کمیٹی میں میڈیا اور سری لنکا کے نامور میچ ریفری رنجن مدوگالے نے میچ ریفریوں کے نمائندے کے طور پر اس میں شرکت کی۔