پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 20 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے۔
سابق چیف جسٹس کے وکلا کی ٹیم میں شامل نصیر کیانی نے جمعرات کو عدالت عظمیٰ کے احاطے میں عمران خان کو بھیجے گئے نوٹس کی تفصیلات میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ 14 روز میں تحریک انصاف کے چیئرمین نے معذرت نا کی یا ہرجانہ ادا نا کیا تو اُن کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
’’اس علامتی ہرجانے کے طور پر میں آپ (عمران خان) سے 15 ارب روپے ہتک عزت کے زمرے میں طلب کرتا ہوں، اور مزید پانچ ارب روپے میں اپنی ذہنی اذیت کی تلافی کے لیے طلب کرتا ہوں، جو آپ نے مجھے اور میرے اہل و اعیال کو پہنچائی ہے۔‘‘
نصیر کیانی کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ہرجانے کی یہ رقم اپنی ذات کے لیے استعمال میں نہیں لائیں گے بلکہ یہ کار خیر پر خرچ کی جائے گی۔
عمران کی خان کی طرف سے مئی 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزام لگائے جاتے رہے ہیں اور اُنھوں نے اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر بھی اس سلسلے میں الزامات لگائے۔
نصیر کیانی کا کہنا تھا کہ افتخار محمد چوہدری نے ابتدا میں عمران خان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو نظر انداز کیا۔
’’خاص طور 26 جولائی 2013ء کی پریس کانفرنس میں آپ (عمران خان) نے معزز ریٹرنگ افسران پر انتہائی سنگین الزامات لگائے۔ اول تحمل کا مظاہر کرتے ہوئے آپ کی اس غیر ذمہ دارانہ حرکت کو نظر انداز کیا گیا، مگر جلد یہ واضح کیا گیا کہ آپ کے یہ بیانات بھول چوک یا فرط جذبات کا نتیجہ نہیں بلکہ انتخابات اور عدلیہ کی ساکھ کو کھوکلا کرنے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔‘‘
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس عمران خان کے خلاف ملک کے اندر اور باہر دیگر قانونی راستے اختیار کرنے کے بھی مجاز ہیں۔
عمران خان کی جماعت کے ایک سینیئر رکن عارف علوی نے کہا کہ اگر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری عدالت میں گئے تو اُن کی جماعت اپنے قائد کے موقف کا دفاع کرے گی۔
گیارہ مئی کے عام انتخابات میں عدلیہ کے کردار پر کڑی تنقید کے باعث عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا تاہم بعد میں اُن کی طرف سے ایک مفصل بیان میں کہا گیا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جس پر وہ نوٹس خارج کر دیا گیا۔
عمران خان نے گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج بھی شروع کر رکھ ہے اور اس سلسلے میں اُنھوں نے 14 اگست کو اسلام آباد میں ایک بڑی احتجاجی ریلی کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔