اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو تحلیل کرنے کا صدارتی آرڈیننس کالعدم قرار دے دیا ہے جب کہ پی ایم ڈی سی کے برطرف ملازمین کو بھی بحال کر دیا ہے۔
ہائی کورٹ نے 'پی ایم ڈی سی' کی جگہ لینے والے نئے ادارے پاکستان میڈیکل کمیشن کے قیام کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے آٹھ جنوری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ منگل کو سنایا۔ کیس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
اس موقع پر پی ایم ڈی سی سے نکالے گئے ملازمین کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجودہ تھی جنہوں نے فیصلہ سنتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ گزشتہ سال 20 اکتوبر کو صدر عارف علوی کی جانب سے نافذ کیے گئے پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
پی ایم ڈی سی کے ملازمین نے ادارے کو تحلیل کرنے کا حکومتی اقدام گزشتہ سال 28 اکتوبر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
پی ایم ڈی سی کا معاملہ ہے کیا؟
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سرکاری ریگولیٹری اتھارٹی تھی جس کے پاس میڈیکل ڈگری کے اجرا کا اختیار تھا۔
قیامِ پاکستان کے بعد ابتداً ہر صوبے کی اپنی میڈیکل کونسل تھی لیکن 1962 میں صوبائی میڈیکل کونسلز کو ختم کر کے ایک مرکزی ادارہ بنایا گیا تھا۔
میڈیکل اور ڈینٹل شعبے سے متعلق تمام معاملات کی ذمہ دار کونسل کی تھی جب کہ کلیئرنس اور تجرباتی سرٹیفیکیٹس جاری کرنا بھی کونسل کا اختیار تھا۔
پاکستانی ڈاکٹرز کو بیرون ملک نوکری سے قبل پی ایم ڈی سی سے کلیئرنس لیٹر جاری کیا جاتا تھا۔
صدارتی آرڈیننس نافذ ہونے کے بعد لائسنس کی تجدید سمیت تمام اختیارات پاکستان میڈیکل کمیشن کو دے دیے گئے تھے جب کہ پی ایم ڈی سی کے اکاؤنٹس اور تمام ریکارڈ بھی کمیشن کو منتقل کر دیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں 'پی ایم ڈی سی' ملازمین نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملازمین کا مؤقف سنے بغیر برطرف کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی درخواست میں ملازمین نے خدشات کا اظہار بھی کیا تھا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن برطرف کیے گئے ملازمین کی جگہ نئی بھرتیوں اور کنٹریکٹ پر نوکریوں کا اشتہار دے سکتی ہے جس سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ملازمین کی حق تلفی ہوگی۔
درخواست میں عدالت سے 'پی ایم ڈی سی' کے قیام سے متعلق آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا اور 'پی ایم ڈی سی' کے ملازمین کو نو تشکیل کردہ کمیشن میں ملازمت جاری رکھنے کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔
ڈاکٹرز کی نمائندہ پاکستان کی سب سے بڑی تنظیم 'پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن' نے بھی ادارے کی تحلیل کے حکومتی فیصلے کو غیر جمہوری قرار دیا تھا اور سیاسی جماعتوں سے صدارتی آرڈیننس مسترد کرنے کی اپیل کی تھی۔