رسائی کے لنکس

نواز شریف سزا معطلی کیس میں نیب وکیل کو بدھ تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

منگل کے روز سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اپارٹمنٹس پر قبضہ ثابت ہونے کے بعد مجرمان کو بتانا تھا کہ اثاثے کیسے بنائے؟ رقم منتقلی کا معاہدہ جعلی ثابت ہوا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب پراسیکیوٹر کو بدھ تک دلائل مکمل کرنے کا آخری موقع دیدیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ’’اگر کل تک دلائل مکمل نہ کیے تو تحریری جواب کے مطابق فیصلہ سنا دیں گے‘‘۔

دوران سماعت سوال اٹھایا گیا کہ اگر یہ جائیداد نواز شریف کی تھی تو مریم نواز کو نیب آرڈیننس کی دفعہ 9 (اے) 5 میں سزا کیسے ہو گئی؟ جبکہ دونوں کو ایک وقت میں ملکیت کی سزا کیسے ہو سکتی ہے؟

اپنے رمارکس میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جائیداد بچوں کے قبضے میں ہے تو نواز شریف کی ملکیت کیسے ہے؟ کیا اس مفروضے پر فوجداری قانون کے تحت سزا سنا دیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اپارٹمنٹس پر قبضہ ثابت ہونے کے بعد مجرمان کو بتانا تھا کہ اثاثے کیسے بنائے؟ رقم منتقلی کا معاہدہ جعلی ثابت ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو ٹرسٹی بنانے والی دستاویز بھی جعلی نکلی اور ان کے اثاثے بھی آمدن سے زائد ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے پاناما فیصلے کا حوالہ دیا تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب ریفرنسز کی تمام کارروائی پاناما فیصلے سے اثر انداز ہوئے بغیر ہونا تھی، اگر فیصلے کا اثر ہوتا تو سپریم کورٹ خود ہی سزا دے دیتی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’کیلبری فونٹ والی ٹرسٹ ڈیڈ‘ برطانیہ میں رجسٹر نہیں کرائی گئی، اور یہ کہ ’’مریم نواز نے خود سے بوجھ اتارنے کے لیے یہ ’ٹرسٹ ڈیڈ‘ بنوا کے بھائی کو ’بینیفشل اونر‘ قرار دیا‘‘۔

دوسری جانب، اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ خواجہ حارث نے سعودی حکام کو لکھے گئے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے حوالے سے دلائل مکمل کر لیے۔ نواز شریف پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں آنکھیں بند کر کے افسردہ بیٹھے رہے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس ایم ایل اے کے حوالے سے پوچھا تھا جس پر واجد ضیا نے خود دستخط کیے تھے۔ جب ایم ایل اے میں کمپنی کا نام غلط بتایا گیا تو پھر اس کا جواب کیسے آتا۔ کوئی بھی دستاویز پیش کرنے کا کہہ سکتا ہوں۔

سعودی حکام کو لکھے گئے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے حوالے سے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ہدایت کی کہ بدھ کو خواجہ حارث واجد ضیا پر دوبارہ جرح کا آغاز کریں۔

XS
SM
MD
LG