اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی درخواستِ ضمانت اور اخراجِ مقدمہ کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
اسلام آباد آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی دونوں درخواستوں پر 16 اکتوبر کو کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
عدالت نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت اور مقدمہ خارج کرنے کی درخواستوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ پیر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عمران خان اس وقت سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد اب وہ مزید جیل میں ہی رہیں گے۔
سابق وزیرِ اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ 2022 کو واشنگٹن ڈی سی سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی ک کا خیال کئے بغیر اسے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
واضح رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران سائفر کی مبینہ کاپی لہرا کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت گرانے کی سازش امریکہ نے کی ہے جب کہ امریکہ نے سابق وزیرِ اعظم کے الزامات کی بارہا تردید کی ہے۔
سائفر کیس میں عمران خان کے خلاف مقدمہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کردہ خصوصی عدالت میں بھی زیرِ سماعت ہے۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 23 اکتوبر کو اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران عمران خان سمیت سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کی تھی۔ دونوں ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔
فورم