رسائی کے لنکس

آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج پر,تحریکِ انصاف سمیت سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا فیصلہ


عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اعلان کیا ہے کہ حال ہی میں پاکستان کے لیے منظور کیے جانے والے تین ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج پر ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے یقین دہانی حاصل کی جائے گی۔

آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایستھر پریزرز کے مطابق کیوں کہ پاکستان میں رواں برس عام انتخابات ہونا ہیں، لہذٰا پالیسیوں میں تسلسل اور دیگر معاملات پر یقین دہانی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کواعتماد میں لینا ضروری ہے۔

تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد جمعے کو لاہور میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کرے گا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے عہدیداروں سے ملاقات میں کچھ ان کی سنیں گی اور کچھ اُنہیں سنائیں گے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم کے ساتھ رابطہ کیا ہے اور اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا وفد جمعے کو عمران خان سے ملے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم کے رُکن بالمشافہ اور آن لائن اس ملاقات میں شریک ہوں گے۔

پاکستانی حکام پراُمید ہیں کہ نو ماہ کے لیے ملنے والے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی قسط 12 جولائی کو موصول ہو جائے گی۔

وزارتِ خزانہ نے کئی ہفتوں کی کوشش کے بعد آئی ایم ایف کو ایک نئے قلیل المدت یعنی اسٹینڈ بائی معاہدے کے لیے رضامند کیا تھا جس کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالرمل سکتے ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

معاہدے کے فوری بعد ایک ٹویٹ میں رہنما تحریکِ انصاف اور سابق وزیرِ خزانہ حماد اظہر نے کہا تھا کہ 'اسٹینڈ بائی' پروگرام صرف ایک عارضی سہولت ہے جو دسمبر تک کام چلانے کا بندوبست ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ معیشت کو جو نقصان پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پہنچا دیا ہے، نئی آنے والی حکومت کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ بیٹھنا ہو گا۔

حماد اظہر کے بقول نو ماہ کے دوران توانائی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا اور عوام کو مہنگائی کی صورت میں اس کا مزید خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

XS
SM
MD
LG