یورپی ملکوں کی جانب سے قرضوں کے بحران پر قابو پانے کی کوششوں اور امریکی معیشت کی بہتر ہوتی شرحِ نمو کے تناظر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے عالمی معیشت کی صورتِ حال پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
منگل کو عالمی معیشت کی صورتِ حال پر مبنی سالانہ رپورٹ 'ورلڈ اکنامک آئوٹ لک' کے اجرا کے موقع پر ادارے کے ریسرچ ڈائریکٹر اولیور بلینک کرڈ نے کہا کہ عالمی معیشت میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں جنہوں نے اطمینان کے ساتھ ساتھ ایک بے سکونی کو بھی جنم دیا ہے۔
بین الاقوامی ادارے کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب 'آئی ایم ایف' اور 'عالمی بینک' کے کئی رکن ممالک کے حکام عالمی معیشت پر رواں ہفتے ہونے والے مذاکرات کے لیے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں موجود ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارے کے ڈائریکٹر نے پیش گوئی کی کہ رواں برس عالمی معیشت کے ساڑھے تین فی صد کی شرح سے ترقی کرنے کا امکان ہے جس میں آئندہ برس کچھ بہتری آئے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر معیشتیں ترقی یافتہ ممالک کی بہ نسبت زیادہ تیزی سے ترقی کریں گی۔ رپورٹ کے مطابق 2012ء کے دوران میں امریکی معیشت کی شرحِ نمو دو اعشارہ ایک فی صد رہے گی جب کہ یورپ کی معاشی سرگرمی میں ایک فی صد کے دس تہائی کی شرح سے کمی آئے گی۔
اس کے برعکس چین کی معیشت کے 8 فی صد سے زائد کی شرح سے ترقی کرنے کا امکان ہے۔
'آئی ایم ایف' نے اپنی رپورٹ میں امریکہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے قرضوں میں مرحلہ وار کمی کی منصوبہ بندی کرے لیکن تیزی سے اخراجات میں کٹوتیوں یا محصولات میں اضافے سے اجنتاب برتے کیوں کہ ایسا کرنے سے امریکی معیشت کی بحالی کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں یورپی ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی معیشت میں بہتری لانے اور اسے وسعت دینے کی کوششیں جاری رکھیں۔
عالمی ادارے نے افریقہ کے صحارا خطے کے ممالک کی معیشتوں کے رواں برس بھی تیزی سے ترقی کرنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے پر حالیہ معاشی بحران کا سب سے کم اثر ہوگا۔