قانون دان، سلمان چیمہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میٹروپولیٹن علاقے میں پاکستانی نژاد امریکی برادری کے کافی لوگ آباد ہیں، جب کہ اُن کے پاس زیادہ تر قانونی مسائل ایسے آتے ہیں جِن کا اِمیگریشن سےتعلق ہوتا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں اُنھوں نے بتایا کہ اُن سے رابطہ کرنے والے 60 فی صد پاکستانی ایسے ہوتے ہیں جنھیں اِمیگریشن کےقانونی مسائل کے حل میں مدد درکار ہوتی ہے۔ اُن کے بقول، کچھ پاکستانی روزگار کےلیے، یا خاندان کی مدد سےیہاں آکر آباد ہونے کے لیے، یا پھر سرماکہ کاری کی غرض سے ویزا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
’سرمایہ کاری ویزا‘ کےبارے میں اُن کا کہنا تھا کہ بہت سےپاکستانی ایسے ہیں جِن کے پاس اتنا سرمایہ ہے کہ وہ امریکہ میں کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سلمان چیمہ نے امیگریشن اصلاحات پر زور دیا ۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ یہاں ایک کروڑ سے زیادہ تارکینِ وطن آباد ہیں جِن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، جِن میں پاکستانیوں کی بھی اچھی خاصی تعداد شامل ہے۔
سلمان چیمہ نے کہا کہ پاکستانی قانون داں کوشش کر رہے ہیں کہ امریکی ایوانِ نمائندگان میں ارکان پر زور ڈالیں کہ وہ نئے امیگریشن قانون کو منظور کروائیں، جو پچھلے سال پیش کیا گیا تھا اورجِس کے تحت اُن پاکستانیوں کو کم از کم ایک عارضی تحفظ مل سکتا ہے جو زلزلے یا سیلابوں کے دوران یہاں آئے تھے۔ اُن کے بقول، ایسا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہوسکتا ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ بِل ایوان سے منظور ہوجائے گا۔
سلمان چیمہ نے 2008ء میں میامی یونیورسٹی سے قانون میں ڈگری حاصل کی اور 2009ء میں لائسنس ملنے پر یہاں واشنگٹن ڈی سی اور ورجینیا کے علاقے میں اپنی پیشہ ورانہ خدمات کا آغاز کیا۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: