|
ویب ڈیسک _ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ پارٹی کے بانی عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا کہا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر عدالتی کمیشن نہ بننے کے اعلان پر عمران خان نے مذاکرات ختم کرنے کا کہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے تعاون نہ کرنے پر مذاکرات کال آف کیے ہیں۔ کمیشن کا اعلان نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
بیرسٹر گوہر خان کے بقول تین ججز پر مشتمل کمیشن بننے کی صورت میں مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔
مذاکرات کب اور کیوں شروع ہوئے؟
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرت کا آغاز دسمبر میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے مذاکرات میں تعاون کی پیش کش کے بعد ہوا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ہی تمام مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔
حکومتی کمیٹی میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، رانا ثناء اللہ، راجہ پرویز اشرف، عرفان صدیقی، خالد مقبول صدیقی، سید نوید قمر اور چوہدری سالک حسین شامل تھے۔ جب کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی میں عمر ایوب، علی امین گنڈا پور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر اور راجہ ناصر عباس شامل تھے۔
مذاکرات میں ڈیڈ لاک اور پی ٹی آئی کے مطالبات
حکومت اور تحریکِ انصاف کے درمیان دسمبر اور جنوری میں مذاکرات کے تین ادوار ہوئے۔ پی ٹی آئی نے 16 جنوری کو مذاکرات کے تیسرے دور میں 'چارٹر آف ڈیمانڈ' پیش کیا جس میں نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
دو جنوری کو مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد تحریکِ انصاف کی قیادت نے عمران خان سے ملاقات کے بعد مطالبات پیش کرنے کا کہا تھا، تاہم کچھ روز تک یہ ملاقات نہ ہونے پر مذاکرات التوا کا شکار ہو گئے تھے۔
لیکن بعدازاں تحریکِ انصاف کی قیادت کی عمران خان سے ملاقات کے بعد 16 جنوری کو ہونے والے تیسرے مذاکراتی دور میں پی ٹی آئی نے تحریری طور پر اپنے مطالبات رکھ دیے تھے۔
پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا تھا کہ دونوں کمیشن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یا تین حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں۔
تحریکِ انصاف نے جیلو ں میں قید سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کو بھی چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل کیا تھا۔ تاہم اب تحریکِ انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ حکومت نے تاحال اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کی جس کے بعد عمران خان نے مذاکرات ختم کرنے کا کہا ہے۔
'وقت سے پہلے مذاکرات ختم کرنا سمجھ سے بالاتر ہے'
حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹرعرفان صدیقی نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ بیرسٹر گوہر کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان افسوس ناک ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آخری بار یہ طے ہوا تھا کہ تحریری مطالبات ملنے کے بعد ہم سات دن میں اپنا جواب دیں گے۔
ان کے بقول ہماری سمجھ کے مطابق سات ورکنگ ڈے 28 جنوری کو پورے ہوں گے اور ہم اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وقت پورا ہونے سے پہلے ہی مذاکرات ختم کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ عدالتی کمیشن سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ہم پی ٹی آئی سے کہیں گے کہ وہ دوبارہ مذاکرات کی جانب آئیں۔
اُن کے بقول حکومت کی مذاکراتی کمیٹی قائم ہے اور ہم مشاورت جاری رکھیں گے۔ تاہم پی ٹی آئی کو کہنا چاہوں گا کہ مذاکرات سے بہت دور جا کر واپس آنا مشکل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے اور اگر وہ اس پر قائم رہنا چاہتے ہیں تو ٹی وی پر اعلان کے بجائے ہمیں اپنے اعتراضات اور مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے سے تحریری طور پر آگاہ کردیں۔
فورم