توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 5 سال کےلیے نا اہل قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد کی ایک عدالت نے ہفتے کے روز ایک سماعت کے دوران جس سے وہ غیر حاضر تھے، انہیں سزا سنائی تھی؛
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، اور اسکی مطابقت میں چیئرمین پی ٹی آئی آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل قرار دیے جاتے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں 5 اگست کو اپنے فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیا تھا اور فیصلے میں لکھا تھا کہ کسی بھی شک کے بغیر چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی ثابت ہوچکی ہے۔
ادھر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔
وائس آف امریکہ کے عاصم علی رانا کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ بدھ کو درخواست پر سماعت کرے گا۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے گزشتہ ہفتے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی اور وہ اٹک جیل میں قید ہیں۔
گزشتہ روز سابق وزیرِ اعظم کے وکلا نے اٹک جیل میں ان سے ملاقات کرکے پاور آف اٹارنی پر دستخط لیے تھے۔
سابق وزیرِ اعظم کے وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا معطلی کی اپیل دائر کی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلافِ قانون ہے جسے کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں فیصلہ عارضی طور پر معطل کرکے ضمانت کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
دوسری جانب عمران خان کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ امید ہے عمران خان کی جلد ضمانت ہو جائے گی اور ان کے خلاف آنے والا عدالتی فیصلہ کالعدم ہو جائے گا جس سے ان کی نا اہلی بھی ختم ہو جائے گی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق رؤف حسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیل میں انتہائی نامناسب اور غیر انسانی حالات میں رکھا گیا ہے لیکن ان کا عزم متزلزل نہیں ہوا۔
ان کے بقول، عمران خان کو انگریز دور کے ایک چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا ہے جہاں وہ زمین پر سو رہے ہیں اور کمرہ اس قدر چھوٹا ہے کہ انہیں نماز کی ادائیگی میں بھی مشکل پیش آ رہی ہے۔
رؤف حسن نے مزید کہا کہ سابق وزیرِ اعظم نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اصولوں پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
رؤف حسن نے کہا کہ عمران خان کو جس سی کلاس سیل میں دن میں انتہائی کم روشنی پہنچ پاتی ہے۔ شدید گرمی میں ان کو اے سی کی سہولت میسر نہیں ہے۔ البتہ اس کمرے میں پنکھا لگا ہوا ہے۔
عمران خان کو عدالت سے سزا کے بعد ان پر کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے پر پانچ سال کی قدغن لگ گئی ہے۔
قبل ازیں عمران خان کو اسی کیس میں مئی بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت ان کی گرفتاری پر پر تشدد احتجاج ہوا تھا جب کہ فوج کے مطابق ملک بھر میں اس کی 200 تنصیبات پر حملے کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ پیر کو عمران خان سے ان کے وکیل نے ملاقات کی تھی جس کے بعد مقامی میڈیا کے مطابق ان کو جیل میں سی کلاس سے اے کلاس سیل میں منتقل کرنے کی درخواست بھی دائر کی جائے گی۔ اے کلاس سیل عمومی طور پر وی آئی پی قیدیوں کے لیے ہوتی ہے جس میں متعدد سہولیات حاصل ہوتی ہیں۔
فورم