رسائی کے لنکس

'دوست ملکوں اور آئی ایم ایف سے 10 سے 12 ارب ڈالر قرضے کی بات چیت'


فائل
فائل

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ہمارے پاس دو راستے تھے کہ اپنے دوست ممالک کے پاس جائیں یا پھر آئی ایم ایف کے پاس جایا جائے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم دونوں آپشنز پر جائیں گے، یہ پیسہ ہمیں بہت کم عرصہ کے لیے چاہیئے‘‘

پاکستان میں وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 10 سے 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس کے لیے دوست ممالک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت کی جائے گی۔

پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی کے پارٹی کے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ’وزیرِ اعظم ہاؤسنگ اتھارٹی‘ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’’موجودہ حالات مستقل نہیں، صرف چھ ماہ کے بعد ہماری کی گئی اصلاحات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوجائیں گے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس دو راستے تھے کہ اپنے دوست ممالک کے پاس جائیں یا پھر آئی ایم ایف کے پاس جایا جائے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم دونوں آپشنز پر جائیں گے، یہ پیسہ ہمیں بہت کم عرصہ کے لیے چاہیئے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’جو کام ہم کر رہے ہیں اس کے نتائج چھ ماہ بعد سامنے آئیں گے‘‘۔

عمران خان کے بقول ’’ہمارے پاس مستقبل میں اتنے پیسے نہیں ہوں گے کہ ہم اپنے قرضے واپس کر سکیں۔ پاکستان کی برآمدات 25 ارب ڈالر سے کم ہوکر 15 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ تاہم، اس کے لیے حکومت کی جانب سے رعایات دی گئی ہیں‘‘۔

اپنی حکومتی کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ قلیل مدتی پریشانی ہے جس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، اور میں ملک کو بحران سے نکالوں گا‘‘۔

اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ قوموں کے اوپر اس سے بھی بڑے بڑے مسائل آئے ہیں، آج یہ جو اتنا بڑا مسئلہ بنایا ہوا ہے وہ 6 ماہ بعد لگے گا کہ کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ بحران سے نکلنے اور قرضے کی قسطیں ادا کرنے کے لیے ہمیں مزید قرضے چاہیئں۔

انہوں نے ماضی کی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے بےدردی سے قرضہ لیا اور اس وقت ملکی قرضہ 30ہزار ارب ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہے، جب کہ ہر سال 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ اگر منی لانڈرنگ روک دی جاتی تو آج ہمیں ڈالر کی کمی سامنا نہ ہوتا۔

’نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے‘ کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ منصوبے پر عملدرآمد کرانے کے لیے ’’نیا پاکستان ہاوسنگ‘ اتھارٹی قائم کی جائے گی جہاں ’ون ونڈو‘ سسٹم کے تحت تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس اتھارٹی کی نگرانی بذات خود کریں گے۔ یہ اتھارٹی 90 دن میں قائم کی جائے گی۔ تاہم، جب تک اتھارٹی قائم نہیں ہوتی اس دوران ٹاسک فورس ہاؤسنگ اسکیم پر کام کرے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گھروں کی تعمیر پرائیویٹ ادارے کریں گے جب کہ رکاوٹیں ختم کرنا اور تعاون کرنا حکومت کا کام ہوگا۔ کنسٹرکشن انڈسٹری کی راہ میں قانونی رکاوٹوں کو بھی دور کریں گے۔ ہم عام لوگوں کو گھر بنا کر دیں گے۔ نوجوان کنسٹرکشن کمپنی خود شروع کریں اور انڈسٹری میں شامل ہوں ہماری کوشش ہے کہ بیروزگار نوجوان ہاؤسنگ اسکیم سے روزگار لیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے 7 شہروں میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں۔ گھروں کے لیے60 دنوں میں رجسٹریشن مکمل کرنی ہے جب کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر نیشنل فنانشل ریگولٹری باڈی تشکیل دیں گے یہ ریگولٹری باڈی کا قیام 60 دنوں میں ہوجائے گا۔

XS
SM
MD
LG