پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور فوج کو جتنا مضبوط کریں گے اتنا ہی ہم محفوظ رہیں گے۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے معیشت کی بحالی، غذائی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے علاوہ آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنا بھی ناگزیر ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں دو روزہ سیکیورٹی ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق ابہام دُور کرنے کے لیے قومی سطح پر مذاکرے اور بحث کی ضرورت ہے۔
تاہم وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی میں اب بھی کئی چیزیں ایسی ہیں جن سے متعلق بات نہیں کی جا سکتی۔
بھارت کو کشمیر پر مذاکرات کی دعوت
وزیراعظم عمران نے کہا کہ انہوں نے حکومت میں آنے کے بعد بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت باہمی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔
ان کے بقول پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں و کشمیر ہی ایک حل طلب معاملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کر کے ہم مہذب ہمسایوں کے طرح تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
عمران خان نے ایک بار پھر کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کو ختم کرنے کو بھارت کی بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات تقریباً ختم ہو گئے۔
عمران خان نے کہا کہ خطے میں ترقی اسی صورت ممکن ہو سکے گی اگر خطے کے ممالک کے مابین امن قائم رہے۔
افغانستان کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا اس مغربی ہمسایہ ملک میں امن کے ساتھ پاکستان کا مفاد وابستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی رابطوں کی کنجی افغانستان کے پاس ہے جب کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کیا ہے۔
عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے بین الاقومی امور کے تجزیہ کار ظفر جسپال کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم نے اپنی اس پیش کش کے ذریعے بھارت کو پیغام دیا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے بھارت کو پہل کرنا ہو گی۔
پاکستان کے وزیرِاعظم کے بیان پر تاحال بھارت نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ لیکن نئی دہلی کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوے اس پر کسی قسم کی بات چیت سے انکار کرتا آ رہا ہے۔
سب سے بڑا چیلنج آب و ہوا کی تبدیلی
اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تبدیلی کا ہو گا کیونکہ یہ پاکستان کی آئندہ نسلوں کے لیے نہایت خطرناک ہو سکتی ہے۔
اُن کے بقول ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ جاری ہے جسے عالمی سطح پر بھی سراہا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ آب و ہوا کی تبدیلی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان پیرس معاہدے میں شامل تمام رُکن ممالک سے تعاون کرے گا۔
اس سلسلے میں وزیرِ اعظم نے نئی امریکی انتظامیہ کے پیرس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے اقدام کو بھی سراہا۔
غذائی تحفظ اور قومی سلامتی
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پاکستان کے لیے غذائی تحفظ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے گندم اور دیگر اجناس درآمد کرنا پڑتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا اہم ضرورت ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اپریل میں ایک جامع پالیسی سامنے لائی گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ تجارتی خسارے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت اور کرنسی پر منفی اثر پڑا۔