کراچی میں ہونےوالے سانحہ کارساز کو آج پانچ سال گزرگئے ہیں جس کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔کارساز کے سانحے میں دو دھماکوں سے 150 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔یہ دھماکے بینظیر بھٹو کی طویل عرصےجلا وطنی کے بعد پاکستان واپسی کے موقع پر کئے گئے تھے۔
بینظیر بھٹو کراچی آنے پرپیپلزپارٹی کے ممبران اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ کارکنان پیپلزپارٹی اپنے قائد کی کراچی آمد پر خوشیاں منارہے تھے جب اُن کی یہ خوشی ماتم میں بدل گئی تھی۔ وقفے وقفے سےدو دھماکے ہوئے جن میں درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔
جمعرات کے روز ایوان صدر اسلام آباد میں سانحے کے شہدا کے لئے دعائیہ تقریب ہوئی۔
کراچی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے پارٹی کے جیالوں سمیت مرنے والے افراد کی یاد میں کارساز روڈ پر دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پیپلزپارٹی کےرہنماوٴں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مرنے والوں کے ایصال ثواب کے لئے دعائیں کی اور شمعیں روشن کی گئیں ۔
یادگارشہدائے کارساز پر دعائیہ تقریب کے دوران وزیراعلی سندھ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سانحہ کارساز پی پی پی کی جماعت کے لئے ایک بہت بڑی سازش تھی، جِس میں اندرونی اور بیرونی دونوں ہاتھ ملوث تھے۔ سانحے کے شہدا کو کبھی نہیں بھلایاجاسکتا۔ پیپلزپارٹی کے جیالوں نے اپنی قائد بینظیر بھٹو کے لئے تاریخی قربانی دی تھی۔
وزیراعلی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ کارساز کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی سی آئی ڈی کی سربراہی میں ایک اور تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جس میں نئے سرے سے تحقیقات کی جائینگی۔
دعائیہ تقریب میں موجود صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے بھی کہاہےکہ سابق وزیراعلی سندھ ارباب رحیم نے سانحے سے پہلے بیان دیا تھا کہ رات 12 بجے کے بعد بی بی شہید واپس دبئی لوٹ جائیں گی ، 12 بجے رات اسٹریٹ لائٹس بند تھیں اور یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے۔ آغا سراج کا مزید کہنا تھا کہ صدر پاکستان کوتجویز دی ہے سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم کو بھی شامل تفتیش کیاجائے۔
سانحہ کارساز کے 5 برس مکمل ہونیکے بعد بھی اس سانحے میں ملوث افراد کو بے نقاب نہیں کیا جاسکاہے ، سانحے میں مرنے والے افراد کے خاندان آج بھی انصاف ملنے کے منتظر ہیں۔
بینظیر بھٹو کراچی آنے پرپیپلزپارٹی کے ممبران اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ کارکنان پیپلزپارٹی اپنے قائد کی کراچی آمد پر خوشیاں منارہے تھے جب اُن کی یہ خوشی ماتم میں بدل گئی تھی۔ وقفے وقفے سےدو دھماکے ہوئے جن میں درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔
جمعرات کے روز ایوان صدر اسلام آباد میں سانحے کے شہدا کے لئے دعائیہ تقریب ہوئی۔
کراچی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے پارٹی کے جیالوں سمیت مرنے والے افراد کی یاد میں کارساز روڈ پر دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پیپلزپارٹی کےرہنماوٴں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مرنے والوں کے ایصال ثواب کے لئے دعائیں کی اور شمعیں روشن کی گئیں ۔
یادگارشہدائے کارساز پر دعائیہ تقریب کے دوران وزیراعلی سندھ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سانحہ کارساز پی پی پی کی جماعت کے لئے ایک بہت بڑی سازش تھی، جِس میں اندرونی اور بیرونی دونوں ہاتھ ملوث تھے۔ سانحے کے شہدا کو کبھی نہیں بھلایاجاسکتا۔ پیپلزپارٹی کے جیالوں نے اپنی قائد بینظیر بھٹو کے لئے تاریخی قربانی دی تھی۔
وزیراعلی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ کارساز کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی سی آئی ڈی کی سربراہی میں ایک اور تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جس میں نئے سرے سے تحقیقات کی جائینگی۔
دعائیہ تقریب میں موجود صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے بھی کہاہےکہ سابق وزیراعلی سندھ ارباب رحیم نے سانحے سے پہلے بیان دیا تھا کہ رات 12 بجے کے بعد بی بی شہید واپس دبئی لوٹ جائیں گی ، 12 بجے رات اسٹریٹ لائٹس بند تھیں اور یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے۔ آغا سراج کا مزید کہنا تھا کہ صدر پاکستان کوتجویز دی ہے سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم کو بھی شامل تفتیش کیاجائے۔
سانحہ کارساز کے 5 برس مکمل ہونیکے بعد بھی اس سانحے میں ملوث افراد کو بے نقاب نہیں کیا جاسکاہے ، سانحے میں مرنے والے افراد کے خاندان آج بھی انصاف ملنے کے منتظر ہیں۔