یورپی کمیشن نے پلاسٹک سے بنی بوتلوں کو ری سائیکلنگ کی شرح 90 فی صد تک کرنے کے لیے 2029 کی تاریخ مقرر کی ہے تاہم ناروے ایسا ملک ہے جہاں پلاسٹک کی بوتلوں کی ری سائیکلنگ کی شرح 97 فی صد ہے۔ یعنی ناروے مقررہ تاریخ سے 10 سال قبل ہدف حاصل کر چکا ہے۔
ناروے کے بعد فرانس اور برطانیہ کا نمبر ہے جہاں 60 فی صد پلاسٹک بوتلیں ری سائیکل ہوتی ہیں۔
دونوں ممالک ڈپازٹ سسٹم کے نفاذ پر غور کر رہے ہیں۔ یعنی وہاں پلاسٹک کی بوتل میں سافٹ ڈرنک خریدنے والوں کو اضافی سینٹس ادا کرنا ہوں گے جو انہیں خالی بوتل واپس کرتے وقت ادا کر دیے جائیں گے۔
اس سسٹم کے تحت پلاسٹک کا کچرا بھی آلودگی کا سبب نہیں بن سکے گا جب کہ بوتلوں کو ری سائیکل کرنے کے لیے اکھٹا بھی کیا جاسکے گا۔
دونوں ممالک میں ڈپازٹ سسٹم کو ہدف کے حصول میں کلیدی طور پر دیکھا جارہا ہے جب کہ ناروے میں وینڈنگ مشین سے سافٹ ڈرنک خریدنے اور بوتل واپس وینڈنگ میشن میں ڈالنے پر بونس کے طور پر لاٹری ٹکٹ بھی صارف کو دیا جاتا ہے جب کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اسے خیرات کی مد میں بھی سے سکتا ہے۔
ناروے میں 2018 میں پلاسٹک کی 11 ارب سے زیادہ بوتلیں اور المونیم کینز مختلف سپر مارکیٹس، پیٹرول اسٹیشن اور چھوٹی دکانوں پر واپس کی گئیں جنہیں ری سائیکلنگ کرنے کی غرض سے اکھٹا کیا گیا۔
ان بوتلوں کو اوسلو میں واقع ایک پلانٹ پر ری سائیکلنگ کی غرض سے لے جایا گیا۔ جوس، پانی اور سوڈے کی بوتلوں کو علیحدہ کیا گیا اور مشینوں کے ذریعے ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے مختلف رنگوں سے سجی ری سائیکل بوتلوں میں تبدیل کر دیا گیا۔
ہر نئی پلاسٹک کی بوتل میں تقریبا 10 فیصد ری سائیکل مواد ہوتا ہے۔
ناروے حکومت کو امید ہے کہ مینوفیکچررز پر ٹیکس لگایا جائے گا تاکہ انہیں نئے پلاسٹک کے بجائے ری سائیکل پلاسٹک کے استعمال کی طرف راغب کرنے کا سبب بنے گا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ہر منٹ میں 15 ٹن پلاسٹک دنیا کے سمندروں میں پھینک دیا جاتا ہے۔