بھارت نے مذہبی عقائد اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے تمام قسم کے اقدامات کی سختی سے مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسلام مخالف فلم کے معاملے پر، جِس کی وجہ سےمتعدد ملکوں میں تشدد بھڑک اُٹھا ہے اور لیبیا میں امریکی سفیر کی جان چلی گئی ہے، امریکی انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے اسلام مخالف فلم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِن واقعات کےتعلق سے ہم اِس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ بھارت میں ایسی تمام کارروائیوں کی ہمیشہ سختی سے مذمت کی ہے جِن سے مذہبی عقائد بدنام ہوتے ہوں اور مذہبی جذبات کو ٹھیس لگتی ہو اور یہ کہ اِس معاملے پر وزارت خارجہ امریکی حکام سے رابطے میں ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ گوگل انڈیا نے بھارتی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے قابلِ اعتراض مواد تک لوگوں کی رسائی روک دی ہے۔
دریں اثنا، دارالحکو مت دہلی سے متصل غازی آباد ضلع کے مسوری علاقے میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے معاملے پر ہونے والے احتجاج نے تشدد کی شکل اختیار کر لی اور پولیس نے مشتعل بھیڑ پر قابو پانے کےلیے فائرنگ کی جِس کے نتیجے میں کم از کم چھ نوجوان ہلاک ہوگئے۔
انتظامیہ نے مسوری اور ڈاسنا تھانہ علاقوں میں کرفیو اور دیگر علاقوں میں حکمِ امتناعی نافذ کردیا ہے۔ہلاک ہونے والوں کی عمریں 13سے 35برس کے درمیان ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق صرف 35سالہ محمد حیات ہی مظاہرے میں شامل تھا، جب کہ باقی پانچ نوجوان پولیس فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔ریاستی حکومت نے خفیہ محکمے کے دو افسران اور مسوری تھانے کے انچارج کو معطل کردیا ہے۔
ڈویژنل کمشنر کی جانب سےاِس واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ اکلیش سنگھ نےکہا ہے کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انتظامیہ نے ہلاک ہونے والوں کےاہلِ خانہ کوپانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کو پچاس پچاس اور بیس بیس ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہنگامے کے دوران کم از کم دو درجن افراد زخمی ہوئے ہیں اور متعدد دکانوں اور کم از کم 50گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیاگیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے اسلام مخالف فلم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِن واقعات کےتعلق سے ہم اِس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ بھارت میں ایسی تمام کارروائیوں کی ہمیشہ سختی سے مذمت کی ہے جِن سے مذہبی عقائد بدنام ہوتے ہوں اور مذہبی جذبات کو ٹھیس لگتی ہو اور یہ کہ اِس معاملے پر وزارت خارجہ امریکی حکام سے رابطے میں ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ گوگل انڈیا نے بھارتی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے قابلِ اعتراض مواد تک لوگوں کی رسائی روک دی ہے۔
دریں اثنا، دارالحکو مت دہلی سے متصل غازی آباد ضلع کے مسوری علاقے میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے معاملے پر ہونے والے احتجاج نے تشدد کی شکل اختیار کر لی اور پولیس نے مشتعل بھیڑ پر قابو پانے کےلیے فائرنگ کی جِس کے نتیجے میں کم از کم چھ نوجوان ہلاک ہوگئے۔
انتظامیہ نے مسوری اور ڈاسنا تھانہ علاقوں میں کرفیو اور دیگر علاقوں میں حکمِ امتناعی نافذ کردیا ہے۔ہلاک ہونے والوں کی عمریں 13سے 35برس کے درمیان ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق صرف 35سالہ محمد حیات ہی مظاہرے میں شامل تھا، جب کہ باقی پانچ نوجوان پولیس فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔ریاستی حکومت نے خفیہ محکمے کے دو افسران اور مسوری تھانے کے انچارج کو معطل کردیا ہے۔
ڈویژنل کمشنر کی جانب سےاِس واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ اکلیش سنگھ نےکہا ہے کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انتظامیہ نے ہلاک ہونے والوں کےاہلِ خانہ کوپانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کو پچاس پچاس اور بیس بیس ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہنگامے کے دوران کم از کم دو درجن افراد زخمی ہوئے ہیں اور متعدد دکانوں اور کم از کم 50گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیاگیا ہے۔