بھارت میں اتوار کو 71 واں یوم جمہوریہ منایا جا رہا ہے جب کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اس کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ اس موقع پر کشمیر میں احتجاج بھی ہوا جب کہ پولیس سے تصادم میں تین افراد کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئیں۔
بھارت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق تینوں کشمیریوں کی ہلاکت ترال کے علاقے میں ہوئی۔ مقامی آبادی نے ان کی ہلاکت کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا۔
ادھر کشمیر میں پانچ اگست 2019 سے شروع ہونے والی پابندیوں کو اتوار کو 175 دن ہوگئے۔
بھارت میں یوم جمہوریہ کی مناسبت سے دارالحکومت نئی دہلی میں اتوار کی صبح خصوصی پریڈ منقعد کی گئی جس میں تینوں مسلح افواج کے اہلکار شریک ہوئے۔
پریڈ میں ٹینکس، لڑاکا ہیلی کاپٹز، طیاروں، میزائلوں اور دیگر جدید ہتھیاروں کی نمائش کی گئی۔ پریڈ میں متعدد جنگی ساز و سامان پہلی مرتبہ پریڈ کا حصہ بنایا گیا۔
پریڈ کے شرکا مختلف ٹولیوں کی شکل میں باری باری راج پتھ نامی جگہ پر موجود صدر، وزیر اعظم اور غیر ملکی اعلیٰ شخصیات کے اسٹیج کے سامنے سے گزرے اور انہیں سلامی پیش کی۔
پریڈ میں بھارت کی ریاستوں کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے ٹیبلو بھی شامل کیے گئے تھے۔ جن میں مرد خواتین اور اسکول کے بچوں نے ریاستی و ملکی روایتی اور لوک رقص پیش کیا۔ شرکا کے لیے ثقافتی موسیقی پر نغمے بھی پیش کیے گئے۔
اس بار یوم جمہوریہ کی تقریب میں برازیل کے صدر جائر بولسونارو مہمان خصوصی تھے۔ پریڈ کے آغاز پر 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔
اتوار کی پریڈ کا مشاہدہ کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے زرد رنگ کی پگڑی پہنی ہوئی تھی۔ خاص خاص مواقع پر وہ اس طرح کی پگڑیاں باندھنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔
دوسری جانب کشمیری رہنماؤں کی اپیل پربھارت کے یوم جمہوریہ پر آج دنیا بھر میں کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا۔
اس موقع پر کشمیر میں بھی سخت سیکیورٹی اقدامات کیے گئے۔ احتجاج روکنے کے لیے وادی میں جگہ جگہ سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔
ادھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے رہنما اور وزیراعظم راجہ فاروق حیدرخان نے ویڈیو بیان میں کہا کہ بھارتی یومِ جمہوریہ ہمارے لیے یومِ سیاہ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے 70 سال سے کشمیریوں کے خلاف غیر جمہوری طریقہ اپنایا گیا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین وہاں جا کر صورتِ حال کا جائزہ لیں۔