رسائی کے لنکس

پاکستانی مریضوں کو بھارتی ویزہ سرتاج عزیز کی سفارش سے مشروط


فائل
فائل

بھارتی وزیرِ خارجہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان تمام پاکستانی شہریوں سے انہیں ہمدردی ہے جو بھارت میں علاج کے لیے میڈیکل ویزا کے خواستگار ہیں۔

بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستانی مریضوں کو میڈیکل ویزا اسی صورت میں جاری کیا جا سکتا ہے جب وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اس کی سفارش کریں۔

سشما سوراج نے پیر کو اپنے ٹوئٹ میں ویزا قوانین میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اب فوری میڈیکل ویزا کے لیے سرتاج عزیز کا خط منسلک ہونا ضروری ہے۔

سشما سوراج کی یہ وضاحت پاکستانی میڈیا کی اس رپورٹ کے بعد آئی ہے کہ اسلام آباد میں واقع بھارتی ہائی کمیشن نے کینسر کی ایک پاکستانی مریضہ فائزہ تنویر کی درخواست دونوں ملکوں کے تعلقات میں جاری کشیدگی کی وجہ سے مسترد کر دی ہے۔

فائزہ کا علاج اندرپرستھ ڈینٹل کالج اینڈ ہاسپٹل غازی آباد میں ہونا تھا۔ اسپتال نے فائزہ اور ان کی والدہ کو 20 دن کے میڈیکل ویزا پر بلایا تھا۔

ویزا درخواست مسترد ہونے کے بعد فائزہ نے دونوں ملکوں کے سیاست دانوں سے اس ضمن میں مدد کی اپیل کی تھی۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان تمام پاکستانی شہریوں سے انہیں ہمدردی ہے جو بھارت میں علاج کے لیے میڈیکل ویزا کے خواستگار ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ سرتاج عزیز بھی اپنے ملک کے شہریوں کے لیے فکرمند ہوں گے۔

تاہم سشما سوراج نے یہ بھی کہا کہ انہیں اس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ سرتاج عزیز کو اپنے ملک کے شہریوں کے لیے ایک سفارشی خط لکھنے میں جھجک کیوں ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ نے مبینہ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کا معاملہ بھی اٹھایا جنھیں پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کل بھوشن کی والدہ اونتیکا یادیو کی ویزا کی درخواست پاکستانی حکام کے پاس زیر التوا ہے لیکن پاکستان نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔

سشما نے یہ بھی کہا کہ میں نے سرتاج عزیز کو خط لکھ کر اونتیکا کو ویزا جاری کرنے کی درخواست کی تھی لیکن انھوں نے خط ملنے کی اطلاع تک نہیں دی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG