واشنگٹن —
بھارتی سپریم کورٹ نے نئی دہلی میں تعینات اٹلی کے سفیر کے بیرونِ ملک سفر پر عائد پابندی برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انہیں قانونی استثنیٰ حاصل نہیں رہا۔
پیر کو دو اطالوی فوجیوں کے ہاتھوں بھارتی ماہی گیروں کی ہلاکت سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے بھارت کے چیف جسٹس التمش کبیر نے قرار دیا کہ اطالوی سفیر ڈینئل مچینی کو حاصل سفارتی استثنیٰ ان کی جانب سے ملزمان کی ذمہ داری لینے کے بعد ختم ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ اطالوی سفیر نے گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ سے مقدمے کے ملزم اطالوی فوجیوں کو اٹلی میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ان کےآبائی وطن جانے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔
اطالوی سفیر نے عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کرایا تھا جس میں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ دونوں ملزم 22 مارچ تک بھارت واپس آجائیں گے۔
لیکن گزشتہ ہفتے اطالوی حکومت نے فوجیوں کو بھارت واپس بھیجنے سے انکار کرتےہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاملے پر بھارتی حکومت کے ساتھ بین الاقوامی ثالثی چاہتی ہے۔
ملزم اطالوی فوجی مسیمیلانولٹور اور سلواٹور گیرون اٹلی کے ایک تیل بردار بحری جہاز پر بطورِ محافظ تعینات تھے جب انہوں نے گزشتہ برس بھارتی ساحل کے نزدیک دو مقامی ماہی گیروں کو قزاق سمجھ کر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
اٹلی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ کے وقت اس کا بحری جہازبین الاقوامی پانیوں میں تھا جس کے باعث ملزم فوجیوں پر مقدمہ روم میں چلنا چاہیے۔
لیکن بھارتی حکام کا موقف ہے کہ واقعہ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا کی سمندری حدود میں پیش آیا تھا۔
اٹلی کی جانب سے ملزمان کو بھارت کے حوالے کرنے سے انکار کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے نئی میں دہلی میں تعینات اطالوی سفیر کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ وہ اپنے حلف نامے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پیر کو ہونے والی عدالتی کاروائی میں بینچ نے مقدمے کی سماعت دو اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے ایک بار پھر حکم دیا ہے کہ اطالوی سفیر اگلی سماعت تک بھارت سے باہر نہیں جاسکتے۔
پیر کو دو اطالوی فوجیوں کے ہاتھوں بھارتی ماہی گیروں کی ہلاکت سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے بھارت کے چیف جسٹس التمش کبیر نے قرار دیا کہ اطالوی سفیر ڈینئل مچینی کو حاصل سفارتی استثنیٰ ان کی جانب سے ملزمان کی ذمہ داری لینے کے بعد ختم ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ اطالوی سفیر نے گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ سے مقدمے کے ملزم اطالوی فوجیوں کو اٹلی میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ان کےآبائی وطن جانے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔
اطالوی سفیر نے عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کرایا تھا جس میں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ دونوں ملزم 22 مارچ تک بھارت واپس آجائیں گے۔
لیکن گزشتہ ہفتے اطالوی حکومت نے فوجیوں کو بھارت واپس بھیجنے سے انکار کرتےہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاملے پر بھارتی حکومت کے ساتھ بین الاقوامی ثالثی چاہتی ہے۔
ملزم اطالوی فوجی مسیمیلانولٹور اور سلواٹور گیرون اٹلی کے ایک تیل بردار بحری جہاز پر بطورِ محافظ تعینات تھے جب انہوں نے گزشتہ برس بھارتی ساحل کے نزدیک دو مقامی ماہی گیروں کو قزاق سمجھ کر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
اٹلی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ کے وقت اس کا بحری جہازبین الاقوامی پانیوں میں تھا جس کے باعث ملزم فوجیوں پر مقدمہ روم میں چلنا چاہیے۔
لیکن بھارتی حکام کا موقف ہے کہ واقعہ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا کی سمندری حدود میں پیش آیا تھا۔
اٹلی کی جانب سے ملزمان کو بھارت کے حوالے کرنے سے انکار کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے نئی میں دہلی میں تعینات اطالوی سفیر کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ وہ اپنے حلف نامے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پیر کو ہونے والی عدالتی کاروائی میں بینچ نے مقدمے کی سماعت دو اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے ایک بار پھر حکم دیا ہے کہ اطالوی سفیر اگلی سماعت تک بھارت سے باہر نہیں جاسکتے۔