رسائی کے لنکس

جنسی زیادتی کے مقدمے کی سماعت بند کمرے میں کرنے کا حکم


کورٹ کے باہر سکیورٹی اہلکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں
کورٹ کے باہر سکیورٹی اہلکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں

مقدمے کی سماعت کرنے والے مجسٹریٹ نے لوگوں سے بھرے کمرہ عدالت کو خالی کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے کی سماعت عام لوگوں کے سامنے نہیں ہو گی۔

بھارت کے دارالحکومت دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے چھ میں سے پانچ ملزمان کو پیر کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

مقدمے کی سماعت کرنے والے مجسٹریٹ نے لوگوں سے بھرے کمرہ عدالت کو خالی کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے کی سماعت عام لوگوں کے سامنے نہیں ہو گی۔

مقدمے کے چھٹے ملزم کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہے اس لیے اس کے خلاف بچوں کی عدالت میں علیحدہ مقدمہ چلایا جائے گا۔

پولیس نے ملزمان کے خلاف جو چارج شیٹ یا چالان عدالت میں پیش کیا اس میں ان کے خلاف اغواء، اقدام قتل اور اجتماعی جنسی زیادتی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

ملزمان کے خلاف اگر جرائم ثابت ہو جاتے ہیں تو انھیں موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 16 دسمبر کو میڈیکل کی ایک 23 سالہ طالبہ اور اس کے مرد ساتھی کو ایک ’چارٹرڈ‘ بس پر لفٹ دینے والوں نے پہلے لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا پھر اس پر بیہمانہ تشدد کر کے لڑکی اور اس کے مرد ساتھی کو چلتی بس سے برہنہ حالت میں سڑک پر پھینک دیا۔

لڑکی تشویشناک حالت میں پہلے دہلی اور پھر سنگاپور کے اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد ہلاک ہو گئی تھی۔ اجتماعی زیادتی کے اس واقعے پر بھارت میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
XS
SM
MD
LG