ممبئی اور اس کے مضافات میں گزشتہ تین چار دنوں سے شدید بارش ہو رہی ہے جس کی وجہ سے معمول کی زندگی ٹھپ پڑ گئی ہے۔ متعدد حادثات میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرین کی خدمات بری طرح متاثر ہیں۔ فضائی خدمات پر بھی برا اثر پڑا ہے۔
سن 2005 میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد پہلی بار اس قدر بھاری بارشیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے ریلوے اسٹیشن، بس اڈے، ایئر پورٹ اور دیگر مقامات تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
ملاڈ ایسٹ اور کلیان میں مکان اور دیوار منہدم ہو جانے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ متعدد افراد زخمی ہیں جن کو اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران زیادہ بارش ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے شہر میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے اور آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی وارننگ دی ہے۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس مختلف علاقوں کا دورہ کر کے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ریاستی حکومت نے منگل کے روز عوامی تعطیل کا اعلان کیا جس کی وجہ سے اسکول اور کالج بند رہے۔ حکومت نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھروں میں رہیں۔
ریلوے پٹریوں پر پانی جمع ہو جانے کی وجہ سے لوکل ٹرینوں کے علاوہ طویل مسافت کی متعدد ٹرینیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔
52 پروازیں بھی منسوخ کی گئیں اور 54 کے راستے تبدیل کر دیے گئے۔
گزشتہ شب اسپائس جیٹ کا ایک طیارہ لینڈنگ کے وقت پھسل گیا جس کے بعد چھترپتی شیواجی ایئرپورٹ کے اصل رن وے کو بند کر دیا گیا۔
ایک ماہر موسمیات ڈاکٹر گووند سنگھ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اس قدر بارشوں کا اصل سبب ماحولیاتی تبدیلی ہے۔ اس تبدیلی کے سبب سیلاب اور خشک سالی دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بقول ان کے شروع میں یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ صورت حال 20 سے 30 سال کے بعد آئے گی لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ ابھی سے ہی ایسا ہو رہا ہے۔ اس وقت ملک کے کئی علاقوں میں خشک سالی ہے اور کئی علاقوں میں بارش ہو رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے ایام بہت سخت ہونے والے ہیں کیونکہ ہمیں دونوں قسم کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مون سون کے دوران جو کہ جون سے ستمبر یا اکتوبر تک رہتا ہے ممبئی میں عام طور پر زیادہ بارشیں ہوتی ہیں اور شہر کو اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے سخت جد و جہد کرنا پڑتی ہے۔