ایسے وقت جب بھارت کا بڑا علاقہ شدید خشک سالی کا شکار ہے اور کاشت کاروں کو پچھلے دو برسوں سے پانی کی انتہائی قلت کے بحران کا سامنا ہے، اس سال مونسون کے دوران برسات کی بہتات کی پیش گوئی سے بہتری کی توقعات کو فروغ ملا ہے اور دیہات کے رہن سہن میں آسانی پیدا ہوگی۔
بھارتی محکمہٴ موسمیات کے اعلان کے مطابق، اس سال بارانی موسم میں چھ فی صد زیادہ شرح سے بارشیں ہوں گی۔ اس وقت پانی کی قلت کی صورت حال یہ ہے کہ ملک کی مغربی ریاست، مہاراشٹرا کے علاقے، لتور کے قحط زدہ علاقے کو پانی کی رسد روانہ کی گئی، جس کے لیے ایک ریل گاڑی جس میں 10 لاکھ لٹر پانی کی کھیپ ہے، بھجوا دی گئی ہے۔
لتور حالیہ دِنوں کے دوران قومی منظرنامے پر چھایہ ہوا ہے، جہاں پانی کی شدید کمی نے بحران کی صورت اختیار کر لی ہے۔ صرف یہی ریاست نہیں، بلکہ کُل 11 ریاستیں ہیں جنھیں خشک سالی کا سامنا ہے۔
لتور کے ایک مکین اور کاشت کار، ارون کُلکرنی نے بتایا ہے کہ ایک ماہ سے نلکے خشک ہوگئے ہیں، جب ایک ماہ قبل اِس علاقے کا ڈیم خشک ہوگیا تھا۔
کُلکرنی کے مطابق، ’’وہ لوگ جن کے پاس موٹر گاڑیاں ہیں وہ 10 یا 15 کلومیٹر دور جا کر بھی پانی لاسکتے ہیں، جن کے پاس پیسے ہیں وہ پانی خرید سکتے ہیں، مسئلہ اُن کا ہے جو غریب ہیں، جن کو چند لٹر پانی کے حصول کے لیے گھنٹوں پانی کا انتظار کرنا پڑتا ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’غریب خاندان کے لیے یہ محض ایک گھڑا پانی کا سوال ہے، جس سے پانچ یا چھ افراد گزارا کر لیتے ہیں‘‘۔ حالانکہ، درجہٴ حرارت بڑھ رہا ہے، مکینوں کا کہنا ہے کہ نہانا اب ایک عیاشی سمجھتی جاتی ہے‘‘۔
لتور میں پانی کی قلت کا یہ عالم ہے کہ پہنچنے والے ٹینکروں کی حفاظت کے لیے پولیس کو تعینات کیا گیا ہے، جو خشکی کے شکار خطے میں بمشکل پہنچتے ہیں۔ دیہات میں حکام نے ٹینکروں کے گرد لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگادی ہے، جب کہ ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایک ٹینکر کی جگہ پانچ بھیجنے کا پروگرام ہے۔
مہاراشٹرا کے کچھ علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہے، جس کے نتیجے میں بدھ کے روز ممبئی ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ 30 اپریل کے بعد کرکٹ کے معروف ٹورنامنٹ ریاست سے باہر منعقد کرائے جائیں، چونکہ اس عمل سے کرکٹ کی پچ پر ضائع ہونے والے پانی کے لاکھوں لٹر بچ جائیں گے۔
پانی کے مرکزی کمیشن کے مطابق، مارچ کے اواخر میں بھارت کے پانی کے 91 اہم ڈیموں میں پانی کی 25 فی صد رسد باقی رہ گئی ہے، جو مقدار ایک دہائی میں سب سے کم ہے۔
بھارت کے بڑے علاقوں میں پینے کے پانی کے بحران کے حل کو کوئی کوششں نہیں ہو رہی۔ بارشوں کی کمی کے باعث فصلیں تباہ ہوچکی ہیں اور اناج کی کمی کا سامنا ہے۔ یہاں کے کھیت زیادہ تر بارانی ہیں، جن کا دارومدار جون سے ستمبر تک کے چار ماہ کے مونسون کے موسم پر ہوتا ہے۔