ایک تازہ مطالعے میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ایڈز کا آسانی سے شکار ہونے والی آبادیوں کے لیے شروع کی گئی حفاظتی مہم سے پانچ سالوں میں اندازاً ایک لاکھ لوگوں کو ایچ آئی وی سے تحفظ فراہم ہوسکا ہے۔
صحت سے متعلق ایک برطانوی جریدے میں شائع ہونے والے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی چھ ایسی ریاستوں جہاں اس وائرس کا آسانی سے شکار ہونے والوں کی اکثریت پائی جاتی تھی، احتیاطی طریقہ علاج جس میں محفوظ جنسی اختلاط کے مشورے اور طبی سہولتیں شامل تھیں، شروع کیا گیا۔
اس پروگرام کا مقصد بھارتی جنس فروش، ان کے گاہکوں، سرنج کے ذریعے نشہ کرنے والوں، ٹرک ڈرائیوروں اور ہم جنس پرستوں میں ایڈز سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر سے آگاہی اور اس کا فروغ تھا۔ یہ لوگ ملک میں ایچ آئی وی کا سب سے زیادہ شکار ہونے والوں میں سر فہرست ہوتے ہیں۔
2003ء سے 2008ء تک جاری رہنے والی اس مہم کے لیے بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیش نے 25 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی امدادی رقم فراہم کی تھی۔
بھارت دنیا میں ایچ آئی وی سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد کی تعداد والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ 2009ء میں یہاں تقریباً 24 لاکھ افراد اس وائرس کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے۔
احتیاطی طریقہ علاج کی یہ مہم بھارت ریاستوں آندھرا پردیش، کرناٹیکا، مہاراشٹرا اور تامل ناڈو سمیت دو شمال مشرقی ریاستوں منی پور اور ناگالینڈ میں شروع کی گئی تھی۔