سہیل انجم
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے آٹھ نومبر کو پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ منسوخ کیے جانے کے بعد سے جعلی نوٹ اور کالے دھن کو پکڑنے کے لیے انکم ٹیکس محکمہ کی جانب سے پورے ملک میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ان چھاپوں کے نتیجے میں اب تک بڑی مقدار میں نئے اور پرانے نوٹ ضبط کیے جا چکے ہیں۔
کرناٹک کے شہر بنگلور میں بدھ کے روز جب اہلکاروں نے یشونت پورہ کے ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا تو کالے دھن کی نگرانی کرنے والی ایک معمر خاتون نے ان پر اپنے کتے چھوڑ دیے۔ اہلکاروں نے وہاں سے 2 کروڑ 90 لاکھ روپے برآمد کیے جن میں دو ہزار کے نئے نوٹوں میں سوا دو کروڑ روپے ہیں۔
پہلے بھی بنگلور سے پچاس لاکھ روپے ضبط کیے جا چکے ہیں جن میں 42 لاکھ نئے نوٹ تھے۔ اسی روز پنجم سے 68 لاکھ روپے اور فریدآباد سے 25لاکھ روپے نئے نوٹوں کے ضبط کیے گئے۔
دارالحکومت دہلی کے قرول باغ کے ایک ہوٹل سے سوا تین کروڑ روپے پرانے نوٹوں کی شکل میں ضبط کیے گئے۔ ان کی خاص تکنیک سے پیکنگ کی گئی تھی تاکہ ائیر پورٹ کی ایکسرے مشینوں پر بھی یہ پکڑے نہ جا سکیں۔
اس سے قبل نئی دہلی کے گریٹر کیلاش علاقے سے ایک وکیل روہت ٹنڈن کی رہائش گاہ سے ساڑھے 13 کروڑ روپے ضبط کیے گئے تھے جن میں نئے اور پرانے دونوں قسم کے نوٹ ہیں۔ ٹنڈن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بنگلور میں بلیک منی والوں سے سازباز کرنے کے الزام میں ریزرو بینک آف انڈیا کے ایک سینئر اہلکار کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جبکہ نوٹ ضبطی کے معاملات میں اب تک ایک درجن سے زائد افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔
مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش، گجرات، آندھرا پردیش، راجستھان، ہریانہ، پنجاب، مغربی بنگال اور کیرالہ کے مختلف علاقوں سے کروڑوں روپے ضبط کیے جا چکے ہیں۔ جن میں کئی کروڑ نئے نوٹ ہیں۔
جبکہ نوٹ بندی کے 36ویں روز بھی دو ہزار روپے کے لیے لوگوں کو بینکوں کے سامنے گھنٹوں کھڑے رہنا پڑتا ہے پھر بھی بہت سے لوگ مایوس لوٹ جا رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نوٹوں کی اس بدعنوانی میں بینک افسران بھی شامل ہیں۔
ادھر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی اور سینئر لیڈر پی چدمبرم نے نوٹ بندی کو سال کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیا۔ راہل گاندھی نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ان کے پاس اس کے ثبوت ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس گھوٹالے میں ذاتی طور پر ملوث ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ حکمراں محاذ کے لوگ ان کو پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دے رہے ہیں۔
بی جے پی نے راہل گاندھی کے الزام کو مسترد کر دیا۔ مرکزی وزیر اننت کمار نے ان کے بیان کو گھبراہٹ میں دیا گیا بیان قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ 16 نومبر سے پارلیمنٹ چل رہی ہے لیکن اپوزیشن والے بحث کے لیے تیار ہی نہیں ہیں۔ انھوں نے راہل گاندھی سے پوچھا کہ وہ اب تک کہاں روپوش تھے اور اب یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ انھیں بولنے نہیں جا رہا۔
خیال رہے کہ 16 نومبر سے شروع ہوئے پارلیمانی اجلاس میں نوٹ بندی اور دوسرے معاملات کی وجہ سے اب تک کوئی کام نہیں ہو سکا۔ اب اجلاس ختم ہونے میں صرف دو روز باقی ہیں۔