بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشیدگی برقرار ہے اور منگل کو مظاہرین و سکیورٹی فورسز میں جھڑپوں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق سینکڑوں افراد نے حکومت مخالف ریلی نکالی اور اس دوران جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس ’اے پی‘ کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سری نگر کے مغربی علاقے میں مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ روکنے اور اُنھیں منتشر کرنے کے لیے گولیاں چلائی گئیں اور ’پیلٹ گنز‘ یعنی چھرے والی بندوقوں کا استعمال بھی کیا گیا۔
’اے پی‘ کے مطابق تین زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
مقامی افراد اور عہدیداروں کے مطابق سینکڑوں مظاہرین کو روکنے اور نعروں سے بعض رکھنے کے لیے آنسو گیس اور ’پیلٹ گنز‘ کا استعمال کیا، جس کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
جب جھڑپوں میں شدت آئی تو سکیورٹی فورسز نے گولیاں چلائیں۔
اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کے بعد قریبی دیہات سے مزید لوگ بھی مظاہروں میں شرکت کے لیے وہاں پہنچ گئے اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ چھ ہفتوں سے صورت حال خاصی کشیدہ ہے اور اب تک کی جھڑپوں میں لگ بھگ 60 افراد مارے جا چکے ہیں۔
گزشتہ ماہ علیحدگی پسند کشمیر کمانڈر برہان وانی بھارتی سکیورٹی سے جھڑپ میں مارا گیا تھا، جس کے بعد بھارتی کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
بھارتی کشمیر میں اس حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ ہے، جس کا ایک حصہ بھارت جب کہ ایک حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے۔
کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان اور بھارت، دونوں ہی کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات سامنے آئے ہیں۔