وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے جمعے کے روز مالی سال 2012اور 13ء کے لیے عام بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جِس میں اُنھوں نے معیشت کو پٹڑی پر لانے کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں ہیں۔
اپنی بجٹ تقریر میں اُنھوں نے کہا کہ اقتصادی اصلاحات کے لیے سخت فیصلے ضروری ہیں۔
پرنب مکھرجی نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری کی امید تھی جو پوری نہیں ہوئی۔ اُنھوں نے رواں مالی سال میں اقتصادی شرحِ نمو 6.9 فی صد کی سطح پررہنے کی پیش گوئی کی۔
وزیرخزانہ نے دفاعی بجٹ میں17 فی صد سے زائد کا اضافہ کرکےاُسے 1640 بلین روپے سے بڑھا کر1930 بلین روپے کردیا ہے۔ یہ اضافہ مختلف دفاعی سودوں کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
توقع ہے کہ بھارتی فضائیہ کےلیے 126 جنگی طیاروں کی وصولیابی کا سودا اِسی سال مکمل ہوجائے گا۔مختص دفاعی بجٹ میں سے 900 بلین روپے جدید ہتھیاروں اور ملٹری ہارڈویئر پر خرچ کیے جائیں گے۔
پرنب مکھرجی نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ موجودہ ضرورتوں اور ملکی سلامتی کے تقاضوں کو ذہن میں رکھ کر کیا گیا ہے۔ براہِ راست ٹیکس کی تجاویز کے نتیجے میں 45 بلین روپے کا خسارہ ہوگا جب کہ بالواسطہ تجاویز کے نتیجے میں 450 بلین روپے کا منافع ہوگا۔
اُنھوں نے عام آدمی کو رلیف دینے کے لیے انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی شرح 1800 بلین روپے سالانہ کردی ہے۔