رسائی کے لنکس

پاکستان بھارت تنازعات، مذاکرات پر زور


لائن آف کنٹرول
لائن آف کنٹرول

بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر، اجیت دوول نے دہشت گردی کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے، کہا ہے کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف مؤثر مزاحمت پسند کا خواہاں ہے

اِس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں جو حل نہ کیا جاسکے، بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر، اجیت دوول نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات کو مذاکرات کی مدد سے حل کرنے کا خواہشمند ہے۔

بھارت اور پاکستان کے مابین کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر جاری کشیدگی اور ایک دوسرے پر سیزفائر کی خلاف ورزی کے الزام کے تناظر میں، یہ بیان کافی اہمیت کا حامل بتایا جاتا ہے۔

نئی دہلی میں منعقدہ ’میونخ سکیورٹی کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے، اجیت دوول نے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام پر زور دیا اور کہا کہ، اُن کے خیال میں، پڑوسیوںٕ کے ساتھ بہتر تعلقات کی بڑی اہمیت ہے۔ اس کے ساتھ، اُنھوں نے بھارت کی اقتصادی ترقی کی اہمیت بھی اجاگر کی اور کہا کہ بھارت کی اقتصادی پیش رفت اس خطے کے ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لائے گی۔

اجیت دوول نے دہشت گردی کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے، کہا ہے کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف مؤثر مزاحمت پسند کرے گا۔

اِس سلسلے میں، اُنھوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے ایک جامع قانون وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ عالمی برادری کو ’سائبر اسپیس‘ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیئے۔ اور، اِس سلسلے میں ایک مؤثر نظام اختیار کرنا چاہیئے، کیونکہ، ’اس خطرے سے کوئی بھی ملک تنہا نہیں رہ سکتا‘۔

پاکستان بھی بھارت کے ساتھ مذاکرات پر زور دیتا رہا ہے۔

نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی شرکت کے موقعے پر دونوں ملکوں نے بات چیت کو آگے بڑھانے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اُس کے بعد، اسلام آباد میں دونوں ملکوں کے سکریٹری خارجہ کے مابین 25 اگست کو ملاقات ہونے والی تھی، مگر نئی دہلی میں پاکستانی سفیر، عبد الباسط کی علیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں سے بات چیت کی وجہ سے بھارت نے مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔ اُس کے بعد سے ہی پاکستان بھارت سے یہ مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ از سرِ نو مذاکرات شروع کرے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG