رسائی کے لنکس

سیکریٹری خارجہ مذاکرات، ہم کھلے ذہن کے ساتھ آئے ہیں: سلمان بشیر


پاکستان بھارت مذاکرات
پاکستان بھارت مذاکرات

ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ بھارت کو امیدہے کہ بات چیت کی مددسےباہمی تعلقات کی فضا پرچھائی ہوئی بداعتمادی کی گرَد صاف ہوگی اور آگے کا راستہ دکھائی دے گا


بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے مقصد سے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر کی قیادت میں پاکستانی وفد دہلی پہنچ گیا ہے۔

نئی دہلی پہنچنے پر سلمان بشیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئےکہا کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ آئے ہیں اور اُنھیں امید ہے کہ بات چیت کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

واضح رہے کہ جمعرات کے روز وہ اپنے بھارتی ہم منصب نیروپما راؤ سے مذاکرات کریں گے۔ حیدرآباد ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

مذاکرات کے دوران بھارت کی طرف سے سیکریٹری خارجہ نیروپما راؤ کے علاوہ وزارتِ خارجہ میں معاون سیکریٹری اور پاکستانی امور کے انچارج وائی کے سنہا اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر شرد سپروال اور وزارتِ خارجہ کے ترجمان وِشنو پرکاش بھی شرکت کریں گے۔

دریں اثنا، ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ بھارت کو امید ہے کہ بات چیت کی مدد سے باہمی تعلقات کی فضا پر چھائی ہوئی بد اعتمادی کی گرَد صاف ہوگی اور آگے کا راستہ دکھائی دے گا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد کسی مشترکہ اعلامیے کے جاری ہونے کی امید کم ہے۔

دریں اثنا، یہاں کے تجزیہ کاروں نے مذاکرات کے نتائج پر محتاط ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ سینئر تجزیہ کار راہول شنکر نے سلمان بشیر کے اِس بیان سے اتفاق کرتے ہوئے کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے کہا ہے کہ پاکستان کو تمام اِشوز پر بات کرنے کا حق ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ پاکستان تمام اِشوز پر بات کر سکتا ہے لیکن اُس نے ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی، اِس لیے بھارت دہشت گردی پر بات چیت کو اولیت دے رہا ہے۔ حکومت کے ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کو دوسرے معاملات اُٹھانے کا حق ہے۔

اُدھر وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت میں پشاور میں دو سکھوں کے قتل اور ایک ہندو شخص کے اغوا کا معاملہ بھی اُٹھایا جائے گا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG