رسائی کے لنکس

بھارت: ریلوے حادثوں میں سالانہ 15 ہزار ہلاکتیں


بھارت: ریلوے حادثوں میں سالانہ 15 ہزار ہلاکتیں
بھارت: ریلوے حادثوں میں سالانہ 15 ہزار ہلاکتیں

ماہرین کا کہناہے کہ بھارت میں ریلوے کی پٹریوں پر ہرسال ہونے والی تقریباً 15 ہزار انسانی ہلاکتوں کو بچانے کے لیے ریلوے نظام میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جس پر اربوں ڈالر صرف ہوں گے۔ بھارت کے ریلوے نظام کا شمار دنیا کےسب سے بڑے اور گنجان نظاموں میں ہوتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق دوکروڑ کے لگ بھگ افراد آمدروفت کے لیے ریل کااستعمال کرتے ہیں۔

ریلوے میں تحفظ کی صورت حال کے جائزے سے متعلق حکومت کے مقرر کردہ پینل نے ایک ایسے مسئلے کی نشان دہی کی ہے جس نے فوری طور پر سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی ہے۔

ماہرین کا کہناہے کہ ریلوے کی پٹریوں کو عبور کرنے کے دوران ہر سال تقریباً 15 ہزار انسانی ہلاکتیں ایک ایسے قتل عام کے متردف ہیں جنہیں کوئی مہذب معاشرہ قبول نہیں کرسکتا۔ کئی افراد رش کے باعث چلتی گاڑی سے گر کر لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ پینل کا کہناہے کہ اگرچہ ان ہلاکتوں کی وجہ ٹرینوں کے حادثے نہیں ہوتے مگرانہیں ریلوے حکام نظرانداز نہیں کرسکتے۔

یہ مسئلہ زیادہ تر ان علاقوں کا ہے جہاں ریلوے کی پٹریاں گنجان آباد علاقوں سے گذرتی ہیں اور جہاں پٹڑیوں کے گرد کچی آبادیاں کھمبیوں کی طرح اگ چکی ہیں۔ ممبئی شہر کا ریلوے نیٹ ورک ہرسال چھ ہزارتک زندگیاں نگل لیتا ہے۔

ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کے ایک ماہر جی راگھورام کہتے ہیں ہیں ریلوے حکام ان ہلاکتوں کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کرسکتے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ سب سے اہم چیز لوگوں کو ایک آسان متبادل کی فراہمی ہے تاکہ انہیں ریل کی پٹڑی عبور نہ کرنی پڑے۔ اس کے کئی ممکنہ حل ہیں۔ مثلاً پٹڑیوں کے گرد معیاری جنگلے، پلوں کے ذریعے پٹڑی عبور کرنے کے زیادہ مواقع وغیرہ۔ جہاں تک شہری علاقوں کا معاملہ ہےتو ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ انڈین ریلوے پورے ٹریک پر تیز روشنیوں کا انتظام نہ کرسکے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ریلوے حکام نے ایک ایجنڈے کے طورپر اس پر غور نہیں کیا کیونکہ وہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان حادثات کے براہ راست ذمہ دار نہیں ہیں۔

ریلوے کے تحفظ سے متعلق پینل پچھلے سال ریل کے کئی حادثوں کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ پٹڑیاں عبور کرنے کے دوران ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے حادثوں اور بوگیوں کے پٹڑیوں سے اتر جانے کے واقعات بھی ہر سال ایک ہزار انسانی جانیں نگل لیتے ہیں۔

پینل نے حکومت کو اگلے پانچ سال کے دوران ریلوے کی ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کےلیے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا ہے۔اس منصوبے میں بوگیوں کی حالت بہتر بنانا، ٹکرسے بچانے والے آلات کی تنصیب ، پیشگی خبردار کرنے والے نظام اور پرانی پٹڑیوں اور پلوں کو مضبوط بنانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
کئی ماہرین کا کہناہے کہ انڈین ریلوے کا نظام پرانا ہوچکاہے۔ پروفیسر راگھورام کہتے ہیں کہ نیٹ ورک کو جدید بنانے سے ریلوے کے حادثات کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ریلوے کو دستیاب ٹیکنالوجی اور نظام فراہم کرنے سے انڈین ریلوے کہیں بہتر کارکردگی دکھاسکتی ہے۔ریلوے کو صرف کرنا یہ ہے کہ وہ آگے بڑھ کر ، اس سسٹمز اور نئی ٹیکنالوجی کو اپنا ئے، جس کی اسے ضرورت ہے۔

ناقدین کا کہناہے کہ گذشتہ کئی برسوں کے دوران ریلوے نے تحفظ سے متعلق سوالات کے حل کی بجائے صرف آبادی میں اضافے کی ضرورتوں کو اپنے سامنے رکھا ہے۔
اس رپورٹ کے بعد ریلوے کے وزیر دینش تری وادی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ تحفظ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے انہیں مزید سرمایہ فراہم کرے۔

XS
SM
MD
LG