بھارت کا ایک راکٹ مزید 31 چھوٹے سیٹلائٹ لے کر خلا میں روانہ ہوگیا ہے جس میں کئی یورپی ملکوں کے سیٹلائٹس بھی شامل ہیں۔
راکٹ جمعے کی صبح ساڑھے نو بجے بھارتی ریاست آندھراپردیش کے علاقے سری ہاری کوٹا میں واقع بیس سے خلا کے لیے روانہ ہوا۔
راکٹ کے ذریعے بھارت نے 712 کلوگرام وزنی کارٹوسیٹ-2 سیٹلائٹ بھی خلا میں بھیجا ہے جس کا مقصد خلا سے زمین کی صاف اور واضح تصاویر حاصل کرنا ہے۔
راکٹ بھارت اور کئی یورپی ملکوں کے مزید 30 چھوٹے مصنوعی سیارے بھی خلا میں لے کر گیا ہے جن کا بھارت کی خلائی تحقیقاتی ادارے 'انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن' (آئی ایس آر او) کے ساتھ تعاون کا معاہدہ ہے۔
جن یورپی ملکوں نے اپنے سیٹلائٹ بھارتی راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجے ہیں ان میں آسٹریا، بیلجئم، لیٹویا، لتھوانیا اور سلوواکیہ شامل ہیں۔
گزشتہ چھ ماہ میں یہ دوسرا بھارتی راکٹ ہے جس کے ذریعے بھارتی خلائی ایجنسی نے اپنے غیر ملکی گاہکوں کے مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے ہیں۔
اس سے قبل فروری میں 'آئی ایس آر او' نے اپنے ایک راکٹ کے ذریعے 104 مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے تھے جن میں سے بیشتر دیگر ملکوں کے تھے۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکومت بھارت کے خلائی پروگرام کو وسعت دینے کے علاوہ بھارت کی تیار کردہ خلائی ٹیکنالوجی کو بین الاقوامی خریداروں کے لیے ایک سستے آپشن کے طور پر پیش کر رہی ہے جس میں اسے خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
رواں ماہ بھارت نے تین ٹن وزنی اپنا ایک مصنوعی سیارہ بھی زمین کے مدار میں بھیجا تھا جو اب تک خلا میں جانے والا بھارت کا سب سے وزنی سیٹلائٹ تھا۔
اس سیٹلائٹ کے کامیابی سے زمین کے مدار میں پہنچنے کو بھارت کی خلائی میدان میں ایک اہم کامیابی قرار دیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ خلائی میدان میں اس کی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی امریکہ، روس، چین، جاپان اور یورپی یونین کے برابر آگئی ہیں۔