واشنگٹن —
بھارت کی ایک عدالت نے سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں چھ افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے مطابق وکیلِ استغاثہ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق متاثرہ خاتون کے بیان کی روشنی میں مقدمے میں نامزد چار ملزمان پر جنسی زیادتی کی فردِ جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ان کے باقی دو ساتھیوں پر سیاح جوڑے سے لوٹ مار اور حملے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
مذکورہ واقعہ رواں سال مارچ کے وسط میں بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں پیش آیاتھا جہاں سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی سائیکلوں پر ریاست کی سیاحت کرتے ہوئے رات گزارنے کے لیے ایک دیہی علاقے میں رکے تھے۔
ریاستی پولیس کے نائب سربراہ دلیپ اڑیا کے مطابق ملزمان نے سوئس جوڑے کے خیمے پر حملہ کیا تھا جن میں سے چار افراد نے خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ملزمان کے خلاف عدالت میں پیش کی جانے والی فردِ جرم کے مطابق حملہ آوروں نے سوئس جوڑے سے ان کی تمام قیمتی اشیا بھی لوٹ لی تھیں اور فرار ہوگئے تھے۔
واقعے پر سوئس حکومت اور حقوقِ نسواں کی تنظیموں کے سخت احتجاج کے بعد بھارتی پولیس نے تمام نامزد ملزمان کو چند روز کے اندر ہی گرفتار کرلیا تھا جب کہ ان کے خلاف مقدمہ بھی تیزی سے سماعت کرنے والی ایک عدالت میں چلایا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمے کے تمام ملزمان مقامی کسان ہیں اور ان کی عمریں 20 کے پیٹے میں ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم عام ہیں۔ ملک کے 'نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو' کے مطابق صرف 2011ء میں بھارت میں 24 ہزار دو سو سے زائد زنا بالجبر کی شکایات درج کرائی گئی تھیں یعنی ہر 20 منٹ بعد ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دنیا کے ان چند بڑے شہروں میں سے ایک ہے جہاں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
پولیس حکام کے مطابق شہر میں ہر 18 گھنٹے بعد کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی جاتی ہے۔
رواں برس بھارت میں مقامی خواتین کے علاوہ غیر ملکی خواتین کے ساتھ بھی جنسی زیادتی کے کئی واقعات پیش آئے ہیں جن کی پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔
گزشتہ ماہ ایک ٹرک میں سوار چند افراد نے ایک امریکی سیاح خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جب کہ آئرلینڈ کے ایک خیراتی ادارے سے منسلک ایک غیر ملکی رضاکار کلکتہ میں مقامی افراد کی ہوس کا نشانہ بنی تھی۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے مطابق وکیلِ استغاثہ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق متاثرہ خاتون کے بیان کی روشنی میں مقدمے میں نامزد چار ملزمان پر جنسی زیادتی کی فردِ جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ان کے باقی دو ساتھیوں پر سیاح جوڑے سے لوٹ مار اور حملے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
مذکورہ واقعہ رواں سال مارچ کے وسط میں بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں پیش آیاتھا جہاں سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی سائیکلوں پر ریاست کی سیاحت کرتے ہوئے رات گزارنے کے لیے ایک دیہی علاقے میں رکے تھے۔
ریاستی پولیس کے نائب سربراہ دلیپ اڑیا کے مطابق ملزمان نے سوئس جوڑے کے خیمے پر حملہ کیا تھا جن میں سے چار افراد نے خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ملزمان کے خلاف عدالت میں پیش کی جانے والی فردِ جرم کے مطابق حملہ آوروں نے سوئس جوڑے سے ان کی تمام قیمتی اشیا بھی لوٹ لی تھیں اور فرار ہوگئے تھے۔
واقعے پر سوئس حکومت اور حقوقِ نسواں کی تنظیموں کے سخت احتجاج کے بعد بھارتی پولیس نے تمام نامزد ملزمان کو چند روز کے اندر ہی گرفتار کرلیا تھا جب کہ ان کے خلاف مقدمہ بھی تیزی سے سماعت کرنے والی ایک عدالت میں چلایا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمے کے تمام ملزمان مقامی کسان ہیں اور ان کی عمریں 20 کے پیٹے میں ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم عام ہیں۔ ملک کے 'نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو' کے مطابق صرف 2011ء میں بھارت میں 24 ہزار دو سو سے زائد زنا بالجبر کی شکایات درج کرائی گئی تھیں یعنی ہر 20 منٹ بعد ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دنیا کے ان چند بڑے شہروں میں سے ایک ہے جہاں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
پولیس حکام کے مطابق شہر میں ہر 18 گھنٹے بعد کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی جاتی ہے۔
رواں برس بھارت میں مقامی خواتین کے علاوہ غیر ملکی خواتین کے ساتھ بھی جنسی زیادتی کے کئی واقعات پیش آئے ہیں جن کی پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔
گزشتہ ماہ ایک ٹرک میں سوار چند افراد نے ایک امریکی سیاح خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جب کہ آئرلینڈ کے ایک خیراتی ادارے سے منسلک ایک غیر ملکی رضاکار کلکتہ میں مقامی افراد کی ہوس کا نشانہ بنی تھی۔