رسائی کے لنکس

پانچ کروڑ روپے جیتنے والا قسمت کا دھنی سوشیل کمار، انعامی رقم پاکر 'دلچسپ مسائل' کا شکار


پانچ کروڑ روپے جیتنے والا قسمت کا دھنی سوشیل کمار، انعامی رقم پاکر 'دلچسپ مسائل' کا شکار
پانچ کروڑ روپے جیتنے والا قسمت کا دھنی سوشیل کمار، انعامی رقم پاکر 'دلچسپ مسائل' کا شکار

بھارتی ریاست بہار سے تعلق رکھنے اور صرف چھ ہزارروپے ماہانہ کمانے والے سادہ لوح جوان 28سالہ سوشیل کمار نے پانچ کروڑ روپے کا انعام کیا جیتا، ان کی دنیا ہی بدل گئی۔ وہ شادی شدہ ہیں اور پانچ ماہ پہلے ہی ان کی شادی سیما نام کی ایک لڑکی سے ہوئی ہے۔ وہ پوسٹ گریجویٹ مگر پیشے کے اعتبار سے ایک پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹ میں معمولی کمپیوٹر آپریٹر ہیں لیکن ان خوش نصیب لوگوں میں سے ایک ہیں جن کی ’قسمت کا ستارہ‘ سرچڑھ کر بولتا ہے ۔

ایک بھارتی جریدے 'انڈیا ٹو ڈے' کے مطابق 'سونی ٹی وی' کے کوئز پروگرام "کون بنے گا کروڑ پتی" میں حصہ لے کر سوشیل کمار5کروڑ روپے جیتنے والے پہلے بھارتی بن گئے ہیں اور انہیں اسی حیثیت سے راتوں رات وہ شہرت ملی ہے کہ آج بھارت کا ہر اخبار اور رسالہ ان کے تذکرہ سے بھرا پڑا ہے۔

سوشیل کمار نے کبھی سپنے میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ اتنی بڑی رقم انعام میں جیت پائیں گے۔ ان کی تو بس دو خواہشیں تھیں۔ اول وہ کسی طرح انڈین سول سروس کا امتحان پاس کرنے دارالحکومت نئی دہلی پہنچ جائیں اور دوسری انہیں کہیں سے اتنی رقم مل جائے کہ جس سے وہ اپنے گھر کی چھت کی مرمت کراسکیں۔ لیکن ان چھوٹی چھوٹی خواہشات کی تکمیل کے لئے بھی انہیں خاصی رقم درکار تھی جس کا انتظار ان کے بس کی بات نہ تھی۔ ان کے اپنے گھر میں تو غربت کا یہ حال ہے کہ وہ ٹی وی پر خود کو دیکھنے کے لئے پڑوسی کے گھر جاتے ہیں کیوں کہ ان کے گھر میں ایک ٹی وی سیٹ تک موجود نہیں۔

لیکن پھر ایک دن قسمت ان پر مہربان ہوگئی اورانہوں نے 5کروڑ روپے کا انعام جیت لیا لیکن یہ کیا۔۔۔ انعام جیت کر وہ نئے مسائل کا شکار ہوگئے ہیں۔۔۔!!! مسائل بھی ایسے دلچسپ کہ بیان سے باہر ہیں۔ ۔۔ ان مسائل پر نظر ڈالنے سے پہلے یہ جانتے چلیں کہ سوشیل نے یہ انعامی رقم کن حالات میں اور کس طرح جیتی ۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق سوشیل نے 'کے بی سی' یعنی ”کون بنے گاکروڑ پتی“ کے پانچویں سیشن میں اپنی ذہانت کی بنا پر تمام سوالات کا صحیح صحیح جواب دے کر نہ صرف پانچ کروڑروپے جیتے بلکہ وہ کسی ٹی وی شو میں اتنی بڑی رقم جیتنے والے پہلے خوش نصیب بن گئے ہیں۔ گویا انہوں نے ایک تاریخ رقم کی۔

اس پروگرام کی وہ قسط جس میں انہوں نے اتنی بڑی رقم جیتی وہ منگل کو سونی ٹی وی سے پیش کی گئی۔ یہ ریکارڈ شدہ پروگرام تھا چنانچہ جیسے ہی میڈیا کے ذریعے ان کے انعام جیتنے کی خبر عام ہونا شروع ہوئی ایک کے بعد ایک اخبار اور رسائل نے ان سے رابطے شروع کردیئے۔

رابطہ کرنے والوں میں اگر محض اخبار اور رسائل و جرائد کے صحافی ہوتے تو بھی معاملہ شائد اتنا گھمبیر نہ ہوتا مگر یہاں معاملہ کچھ اور تھا۔ "انڈیا ٹو ڈے" کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سوشیل کمار کہتے ہیں: "میرے انعام جیتنے کے ساتھ ہی ہر طرف سے مجھے ”انعامی رقم کس طرح خرچ کروں“ کے موضوع پر انگنت تجاویز ملنا شروع ہوگئیں"۔ وہ ابھی ممبئی کے علاقے اندھیری میں کے بی سی کی جانب سے ایک ہوٹل میں مقیم ہیں اور بہت جلد اپنے آبائی گھر بہار جانا چاہتے ہیں مگر گھروالوں کی جانب سے ملنے والے ایک مشورے پر وہ پریشان ہوگئے ہیں۔

ان کے گھروالوں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ ممبئی سے بہار واپسی پر وہ اپنے ساتھ ایک لائسنس یافتہ گن یعنی خودکار بندوق اپنی حفاظت کی غرض سے ساتھ لے کرآئیں، کیوں کہ ان کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ ریاست بہار کے تعلقہ موتی ہاری میں واقع ان کے گھر پر لوگوں کا تانتا بندھا ہوا ہے ۔ ان میں یار دوست، رشتے دار، بینکار یہاں تک کہ سیاستدان بھی شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ سوشیل کمار کو ناپسندیدہ عناصر سے بچائے رکھنے کی ترکیبیں بتارہے ہیں تو کچھ یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ سوشیل کو اب ہر وقت اپنی جان کی حفاظت پر توجہ دینا ہوگی۔ اس مشورے پر گھر والوں کی فکر میں اضافہ ہوگیا ہے۔

کچھ لوگوں نے یہاں تک بے پر کی اڑانا شروع کردی ہے کہ اگر سوشیل نے اپنی حفاظت کا کوئی بندوبست نہ کیا تو اسے اغواء بھی کیا جاسکتا ہے۔ سوشیل کے بڑے بھائی سدھیر کا کہنا ہے کہ لوگ انہیں بھی حفاظت کی غرض سے ہتھیار خریدنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔

دوسری جانب متعدد بینکوں اورعلاقے کے بیشتر مالیاتی اداروں کے نمائندوں نے سوشیل کے گھر کا راستہ دیکھ لیا ہے۔ سدھیر کا کہنا ہے کہ دیوالی کے دن بھی وہ لوگ چین سے نہیں بیٹھ سکے۔ کچھ بینکوں کے نمائندے تو مٹھائی اور مبارکباد وں کے ہمراہ ان کے گھر پہنچ گئے۔

اول، یہ تمام افراد اس بات کے خواہش مند ہیں کہ سوشیل انعام میں ملنے والی رقم ان کے ادارے کے پاس جمع کرادے ۔ دوم، وہ سب یہ جاننا چاہتے ہیں کہ سوشیل اور اس کے گھر والے اتنی بڑی رقم کا کیا کریں گے، کس طرح خرچ کریں گے اور یہ کہ کسی نہ کسی طرح اس کے گھر والے کم از کم ان کے اداروں کی جانب سے شروع کی گئی بچت اسکیموں پر غور ضرور کریں۔

حقیقت یہ ہے کہ سوشیل کے گھروالوں نے ابھی تک ’پانی آنے سے پہلے پل باندھنے‘ کے مصداق رقم کو خرچ کرنے کے بارے میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی البتہ وہ اس بات کی بھرپورتیاریاں کرچکے ہیں کہ جب سوشیل 10نومبر کوبہار واپس پہنچیں گے تو ان کا استقبال اس دھوم دھام سے کریں گے کہ ساری زندگی یہ لمحے انہیں یاد رہ جائیں۔

XS
SM
MD
LG