رسائی کے لنکس

بھارت: کرونا کے مریضوں کے لیے انوکھے بستر تیار


بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر اسپتال قائم کرنے کی غرض سے گتے کے بنے ہوئے بیڈز تیار کیے جا رہے ہیں۔
بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر اسپتال قائم کرنے کی غرض سے گتے کے بنے ہوئے بیڈز تیار کیے جا رہے ہیں۔

بھارت میں ایک جانب جہاں کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں اور بندشوں میں نرمی کی جا رہی ہے تو دوسری جانب تیزی سے بڑھتے کیسز سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر اسپتال قائم کرنے کی غرض سے گتے کے بنے ہوئے بستر تیار کیے جا رہے ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے 'انڈیا ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق گتے سے بنائے جانے والے بیڈز کی خصوصی طور پر کیمیکلز سے کوٹنگ بھی کی جا رہی ہے تاکہ یہ بیڈ پانی کی وجہ سے خراب نہ ہوں۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گتے سے بنائے گئے یہ بیڈز 300 کلو تک وزن برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق یہ بیڈ ڈیزائن کرنے والے وِکرم دھون کا کہنا ہے کہ ان بیڈز کا وزن انتہائی کم ہے اسے ایک شخص باآسانی اُٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکتا ہے۔

وِکرم دھون راجستھان کے بھیواڑی شہر میں قائم اپنے کارخانے میں بڑے پیمانے پر یہ بیڈز تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

اُن کے بقول، یہ بیڈز گتے کے مختلف حصوں کو جوڑ کر چند منٹ میں بنائے جا سکتے ہیں جب کہ یہ کافی پائدار اور کم وزن کے بھی ہیں۔

بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے پانچ لاکھ 66 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ حکام نے 17 ہزار کے قریب ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

بھارت کیسز کے لحاظ سے دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ امریکہ میں 26 لاکھ، برازیل میں 13 لاکھ جب کہ روس میں 6 لاکھ متاثرہ مریض موجود ہیں۔

نئی دہلی کی ریاستی حکومت کی جانب سے شہر کے مضافات میں دس ہزار بستروں پر مشتمل عارضی اسپتال بنایا جا رہا ہے۔ اس اسپتال میں صرف کرونا وائرس کے مریضوں کو رکھا جائے گا۔ اس اسپتال میں بھی گتے کے ان بیڈز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

ممبئی میں بھی اسپتالوں میں جگہ کم ہو چکی ہے۔ ایسے میں شہر کے اسپتالوں میں ان بیڈز کا استعمال شروع کیا جا چکا ہے۔

وِکرم دھون کے مطابق سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ کرونا وائرس صرف 24 گھنٹے ہی گتے کی سطح پر رہتا ہے۔ دیگر دھاتوں جیسے لوہا، لکڑی یا پلاسٹک کی سطح پر یہ تین سے چار دن تک رہتا ہے۔

خیال رہے مارچ میں کرونا وائرس سے متعلق ایک تحقیق سامنے آئی تھی کہ یہ وائرس پلاسٹک پر تین دن تک رہ سکتا ہے جب کہ گتے پر یہ صرف 24 گھنٹے ہی رہتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ بیڈز بنانے والے وِکرم دھون نے اس کی لاگت کے حوالے سے نہیں بتایا تاہم بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک بیڈ کی لاگت 10 ڈالرز کے قریب ہے۔

وِکرم دھون کا خیال ہے کہ اگر کرونا وائرس ختم بھی ہو جائے تو ان بیڈز کی مانگ مارکیٹ میں موجود ہو گی۔

XS
SM
MD
LG