رسائی کے لنکس

بھارتی وزیرِ دفاع کا دورہٴ کشمیر، اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں


بھارتی وزیر دفاع اے کے اینٹونی
بھارتی وزیر دفاع اے کے اینٹونی

وہ کنٹرول لائن پر گئے اور وہاں تعینات بھارتی فوجی افسروں اور سپاہیوں سےسرحد پر پائی جانے والی صورتِ حال کے بارے میں معلومات حاصل کی

بھارتی وزیر دفاع اے کے اینٹونی سنیچر کو نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر کے دو روزہ دورے پر سری نگر پہنچے۔ ملک کے فوجی سربراہ جنرل وکرم سنگھ اور سکریٹری دفاع ششی کانت شرما بھی اُن کے ہمراہ ہیں۔

یہاں پہنچتے ہی وہ کنٹرول لائن پر گئے اور وہاں تعینات بھارتی فوجی افسروں اور سپاہیوں سے سرحد پر پائی جانے والی صورتِ حال کے بارے میں معلومات حاصل کی۔

سری نگر میں بھارتی فوج کے ترجمان، کرنل پانڈے نے ’وی او اے‘ کو بتایا کہ بریفنگ کے دوران وزیر دفاع کو اُن اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا جو فوج نے سرحد پار سے دراندازی کو روکنے اور دوسرے خطرات سے نمٹنے کے لیے اٹھائے ہیں، جس پر وزیر دفاع نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا۔

سری نگر میں وزیر دفاع نے پولیس، سراغ رساں ایجنسیوں اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں پر مشتمل یونیفائیڈ ہیڈکوارٹرز کے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت بھی کی جس کے دوران بھارتی کشمیر کی مجموعی حفاظتی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا۔

وزیر دفاع شام کو صوبائی گورنر نریندر ناتھ وہرا اور وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ سے الگ الگ ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہےکہ اِن ملاقاتوں کے دوران بھارتی کشمیر میں گذشتہ 22برس سےنافذ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کو جزوی طورپر ہٹانے کے بارے میں بھی غور و غوض کیا جائے گا، جب کہ اطلاعات کے مطابق وزیر دفاع پہلے ہی علاقائی کمانڈروں سے اِس بارے میں آرا حاصل کر چکے ہیں۔اِس ایکٹ کے ذریعے بھارتی مسلح افواج کو شورش سے نمٹنے کے لیے بے پناہ اختیارات حاصل ہیں
۔
صوبائی حکومت اور بعض علاقائی سیاسی جماعتیں اِس ایکٹ کو ختم کرنے کے حق میں ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ چونکہ بھارتی کشمیر کی حفاظتی صورتِ حال میں غیر معمولی بہتری آئی ہے، لہٰذا ، آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کا الزام ہے کہ بھارتی افواج کشمیر میں انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں اور سزا سے بچنے کے لیے اس قانون کی آڑ لی جاتی ہے۔ خود فوج کا اصرار ہے کہ اگر قانون کو واپس لیا جاتا ہے یا اِس میں ترمیم کے ذریعے نرمی لائی جاتی ہےتو مسلمان عسکریت پسند اِس کا فائدہ حاصل کریں گے۔

دریں اثنا، وادی کشمیر میں سنیچر کو ایک عام ہڑتال کی وجہ سے کئی علاقوں میں کاروبار ِٕ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، جب کہ کچھ علاقوں میں اِس کا جزوی اثر رہا۔ہڑتال کے لیے اپیل سرکردہ علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے گذشتہ منگل کو بانڈی پور کے علاقے میں فوج کے ہاتھوں ایک مقامی نوجوان کو ہلاک کرنے پر احتجاج کرنے کے لیے کی تھی۔

ادھر ہفتے کے روز جنوبی ضلع اننت ناگ کے بیج بہاڑہ علاقے میں ایک نجی گاڑی میں ہونے والے ایک دھماکے میں دو بھارتی فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ گاڑی میں رکھے گئے ایک گیس سیلنڈر کے پھٹنے سے ہوا۔
  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG