|
بھارت نے پولیس کانسٹیبل کی ملازمتوں کے بارہ امیدواروں کی فزیکل ٹیسٹ کے دوران ہلاکت کے بعد منگل کو تحقیقاتی کارروائی شروع کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کا بحران کس حد تک شدت اختیار کر گیا ہے ۔
ہلاک ہونے والے یہ نوجوان ان پانچ لاکھ امیدواروں میں شامل تھے جو سرکاری محکمہ ایکسائز میں کانسٹیبل کے طور پر اعلان کی گئی صرف 583 ملازمتوں کے لیےٹیسٹ دے رہے تھے ،یعنی ایک ملازمت کے لیے 850 سے زیادہ افراد امیدوار تھے ۔
بھرتی کے اس واقعے میں بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں گزشتہ دو ہفتوں میں 12 افراد 10 کلومیٹر کی ریس کے ٹیسٹ کےدوران ہلاک ہو ئے۔
اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ڈاکٹروں کے حوالے سے بتایا کہ بہت سے امیدواروں کو پانی کی کمی کی وجہ سے کم بلڈ پریشر کے ساتھ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اخبار نے منگل کے روز اپنے اداریے میں کہا کہ بھرتی کے ٹیسٹ میں ہونے والی اموات بے روزگاری کے ایک وسیع تر بحران کی "علامت" ہیں۔
اخبار نے لکھا کہ’’یہ مقابلے نہیں ہیں،یہ کام کی عمر کے لوگوں کی ذریعہ معاش کے حصول کی کوشش کے لیے لڑی جانے والی بقا کی جنگیں ہیں۔
بھارت میں ملازمتوں کا مسئلہ
بھارت دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے، لیکن دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد ملک میں ملازمتوں کا بحران بھی اتنا ہی بڑا ہے ۔
بھرتی کی سابق ادوار میں ، لوگ ملازمتوں ،یا انتہائی مسابقتی ملازمتوں کے داخلہ امتحانوں کے لیک ہونے والے پرچوں کے حصول کے لیے رشوتیں دینے کی خاطر لیے گئے قرضوں میں بری طرح جکڑے جا چکے ہیں۔
ریاست جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ان اموات کو اندوہناک قرار دیا اور ماہرین صحت کو حکم دیا کہ وہ ان نوجوانوں کی بے وقت موت کی چھان بین کریں کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔
ریاستی پولیس کے سربراہ انوراگ گپتا نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ بھرتی مہم کے سلسلے کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔
جھارکھنڈ بھارت کی ان چند ریاستوں میں شامل ہے جہاں بے روزگاری اور غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔
تاہم بھارت میں لاکھوں لوگوں کے لیے کل وقتی اور اچھی تنخواہ والی کافی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے کوشش کی گئی ہے ۔
ورلڈ بینک کے مطابق، گزشتہ سال بھارت میں 15 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 23.2 فیصد رہی۔
مثبت پیش رفت
بھارتی حکومت کی ایک نئی رپورٹ کہتی ہے کہ مارچ 2021 تک کے پانچ برسوں میں ملک بھر میں لگ بھگ 135 ملین لوگ یعنی تقریباً 10 فیصد آبادی غربت کے چنگل سے آزاد ہو گئی تھی ۔
اس مطالعاتی جائزے میں اقوام متحدہ کے "ملٹی ڈائمینشنل پاورٹی انڈیکس" یعنی غربت کے کثیر جہتی پیمانے کا استعمال کیا گیا ، جس میں غذائیت، تعلیم اور صفائی جیسے 12 شعبوں کو بنیاد بنایا گیا ، دیہی علاقوں میں غربت میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی ۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کے تخمینوں کے مطابق 2021 میں بھارت میں آمدنی کی کم سے کم حد یعنی 2.15 ڈالر یومیہ سے کم کمانے والے لوگوں کی تعداد گھٹ کر 10 فیصد رہ گئی ہے۔
بھارت کی وفاقی حکومت تقریباً 800 ملین لوگوں کو مفت خوراک فراہم کرتی ہے، جو ملک کی 1.4 ارب آبادی کا تقریباً 57 فیصد ے جبکہ ریاستیں تعلیم، صحت، بجلی اور دیگر سہولیات کی مالی معاونت پر اربوں ڈالر خرچ کرتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، جس ریاست میں سب سے زیادہ لوگ غربت سے باہر نکلے وہ اتر پردیش تھی ، دوسرے نمبر پر بہار اور تیسرے نمبر پر ریاست مدھیہ پردیش تھی ۔
تعلیم اور صحت کا نظام بہتر کرنے سے شیرخوار بچوں اور زچگی کی شرح اموات میں 1982 کے بعد سےکمی آئی ہے اور بھارت کی معیشت ترقی کر کے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئی ہے۔
لیکن بہت سے شہروں میں، اب بھی لوگ پانی کی قلت اور فضائی اور آبی آلودگی کا شکار ہیں اور وسائل کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم