رسائی کے لنکس

کلکتہ واقعے کے خلاف احتجاج: وزیر اعظم مودی کا خواتین کے عدم تحفظ پر اظہارِ تشویش


  • خواتین کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین موجود ہیں: وزیرِ اعظم نریندر مودی
  • خواتین کے خلاف مظالم اور بچوں کے عدم تحفظ کے معاملات میں فوری انصاف کی ضرورت ہے: مودی کا تقریب سے خطاب
  • نو اگست کو کلکتہ میں ایک سرکاری اسپتال میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
  • اس واقعے کے خلاف کلکتہ سمیت ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

نئی دہلی — بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے خواتین کے خلاف مظالم اور بچوں کے عدم تحفظ کے معاملے پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملات میں فوری انصاف کی ضرورت ہے اور تب ہی ان کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی جا سکے گی۔

نریندر مودی کا یہ بیان کلکتہ میں ایک 31 سالہ خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ و قتل اور ممبئی کے قریب بدلاپور میں اسکول جانے والی دو چار سالہ بچیوں کے جنسی استحصال کے واقعات کے تناظر میں آیا ہے۔

ہفتے کو سپریم کورٹ کے 75 ویں یومِ تاسیس پر نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لیے ملک میں متعدد سخت قوانین ہیں۔ ان کے بقول فوری انصاف کو یقینی بنانے کے لیے فوجداری نظام کے درمیان بہتر تال میل کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ریاست مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی نے وزیرِ اعظم کے نام ایک خط میں اپیل کی ہے کہ مرکزی حکومت خواتین کے ساتھ زیادتی کے معاملات سے نمٹنے کے لیے مزید سخت قانون وضع کرے جس میں ریپ کے مجرموں کے لیے سزائے موت کا انتظام ہو۔

ممتا بنرجی کے خط کے جواب میں مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے جرائم سے نمٹنے کے لیے موجود سخت قوانین کافی ہیں۔ ریاستیں ان قوانین کی روح کے مطابق کارروائی کریں۔

حکومت کے مطابق اگر ریاستی حکومتیں مرکزی قوانین کو صحیح طریقے سے نافذ کریں تو اس سے فوجداری نظامِ انصاف مضبوط ہو گا، قصور واروں کو سزا اور متاثرین کو انصاف ملے گا۔

یاد رہے کہ کلکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف کلکتہ سمیت پورے ملک میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاج میں ڈاکٹروں کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکن اور سول سوسائٹی کے aفراد بھی شریک ہیں۔

یہ واقعہ نو اگست کی رات کو میڈیکل کالج اور اسپتال میں پیش آیا تھا اور وہاں سیمینار ہال میں ڈاکٹر کی لاش ملی تھی۔ پولیس نے ملزم سنجے رائے کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔

بھارت کی اعلیٰ تفتیشی ایجنسی سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے جب کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ اور کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت چل رہی ہے۔

وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ انصاف کی فراہمی میں ہونے والی تاخیر کو ختم کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر اہم کوششیں کی گئی ہیں۔ گزشتہ 10 برس کے دوران عدالتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے آٹھ ارب روپے خرچ کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں گزشتہ 25 برس میں جو رقم خرچ ہوئی کو اس کا 75 فی صد صرف 10 برس میں خرچ کیا گیا۔

نریندر مودی کے مطابق انڈین جوڈیشل کوڈ کی شکل میں ہمیں نیا بھارتی عدالتی قانون ملا ہے۔ ان قوانین کی روح 'شہری سب سے پہلے، وقار سب سے پہلے اور انصاف سب سے پہلے' ہے۔ ان کے بقول ہمارے فوجداری قوانین نو آبادیاتی ذہنیت سے پاک ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وزیرِ اعظم نے کئی بار خواتین کے تحفظ کا معاملہ اٹھایا ہے اور ریاستی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین کے تحفظ کے معاملات کو ترجیح دیں۔

'خواتین کے خلاف جرائم کو روکنا ہو گا'

ادھر بھارت کی صدر دروپدی مورمو اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صدر کا کہنا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم کو روکنا ہو گا۔

مغربی بنگال کے گورنر سی وی انندا بوس نے ہفتے کو دہلی میں وزیرِ داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور انہیں کلکتہ کی صورتِ حال سے آگاہ کیا۔

دوسری جانب کلکتہ واقعے کے خلاف احتجاج اب بھی جاری ہے۔ دہلی کے ڈاکٹروں کی جانب سے راجیو چوک (کناٹ پلیس) میں جمعے کو خاموش احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق دہلی کے ڈاکٹروں نے ہڑتال ختم کرکے ہر ہفتے خاموش احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس احتجاج میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) اور دیگر بیشتر بڑے اسپتالوں کے ڈاکٹر حصہ لیں گے۔

بھارت میں لیڈی ڈاکٹر کے ریپ و قتل کے خلاف احتجاج
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:06 0:00

اس سے قبل منگل کو طلبہ کی ایک تنظیم اور بعض دیگر تنظیموں نے کلکتہ میں سکریٹریٹ تک مارچ نکالا تھا جسے روکنے کے لیے پولیس نے مبینہ طور پر طاقت کا استعمال کیا تھا۔

پولیس کی اس کارروائی کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بدھ کو مغربی بنگال میں 12 گھنٹے کی ہڑتال کا اعلان کیا تھا جس کے دوران معمولاتِ زندگی متاثر رہے۔ اس دوران تقریباً 200 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

'نائٹ ڈیوٹی میں ایک تہائی ڈاکٹر خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں'

ڈاکٹروں کے سب سے بڑے ادارے 'انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن' نے اپنے ایک سروے میں انکشاف کیا ہے کہ رات میں ڈیوٹی کے دوران ایک تہائی ڈاکٹر خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ خاتون ڈاکٹر بہت زیادہ عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہیں۔

سروے کے دوران بعض ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ اپنے تحفظ کی خاطر اپنے پاس چاقو اور پیپر اسپرے رکھتی ہیں۔

اس آن لائن سروے میں 22 ریاستوں کے تین ہزار 885 ڈاکٹر شامل ہوئے جن میں 63 فی صد خاتون ڈاکٹر تھیں۔ رپورٹ کے مطابق 85 فی صد نوجوان ڈاکٹروں میں زیادہ خوف پایا گیا۔

سروے کے دوران 45 فی صد ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کے یہاں نائٹ ڈیوٹی کے لیے الگ ڈیوٹی رومز نہیں ہیں۔ ایک تہائی ڈیوٹی رومز میں اٹیچ باتھ روم کی سہولت بھی نہیں ہے۔ مزید یہ کہ ڈیوٹی کے دوران پرائیویسی نہیں ہو پاتی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG