رسائی کے لنکس

یوم ِانسانی حقوق: بھارتی کشمیر میں مظاہرے اور گرفتاریاں


یوم ِانسانی حقوق: بھارتی کشمیر میں مظاہرے اور گرفتاریاں
یوم ِانسانی حقوق: بھارتی کشمیر میں مظاہرے اور گرفتاریاں

انسانی حقوق کے عالمی دِن کے موقع پر بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں کئی احتجاجی مظاہرے کیےگئے، جِن کا اہتمام مختلف سیاسی اور حقوقِ بشر کی سرگرم مقامی تنظیموں نے کیا۔ اِس موقع پر مباحثوں اور سمیناروں کا بھی اہتمام کیا گیا، جِن کے دوران مقررین نے حکومتِ بھارت پر کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کرنے کا الزام دہرایا۔

بھارتی حکومت اور مقامی انتظامیہ اِس الزام کی سختی کے ساتھ تردید کرتے ہیں کہ حفاظتی دستے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کے مرتکب ہورہے ہیں۔ تاہم، اُن کا کہنا ہے کہ اِس سلسلے میں ہر ایک شکایت کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے اور اگر تحقیقات کے دوران کسی پر الزام ثابت ہوتا ہے تو اُسے مقامی قانون کے تحت سزا دی جاتی ہے۔

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد ’کُل جماعتی حریت کانفرنس‘ کے اہتمام سے منعقدہ ایک سمینارمیں سرکردہ قانون دان اور حقوقِ بشر کے سرگرم کارکن پرویز امروز نے کہا کہ اگرچہ عالمی سطح پر حقوق ِ انسانی کے احترام کو تسلیم کیا جاچکا ہے، اِس سلسلے میں عالمی برادری دوہرے معیار کا مظاہرہ کررہی ہے۔

کشمیر کے میر واعظ عمر فاروق نے الزام لگایا کہ جنیوا کنوینشن اور اقوام متحدہ کےچارٹر پر دستخط کرنے والے ممالک اپنے مفادات کو مدِنظر رکھ کر حقوقِ بشر کے بارے میں مختلف خطوں میں مختلف پالیسیاں اور دوہرا معیار اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی دِن کی مناسبت سے سری نگر میں بھارتی کشمیر کی اسمبلی کے آزاد رکن شیخ عبد الرشید نے ایک بڑے مظاہرے کی قیادت کی۔ شام کو مظاہرین نے موم بتیاں جلا کر شہر کی بڑی بڑی سڑکوں پر پیدل مارچ کیا۔ اِسی طرح کے مظاہرے کا اہتمام قوم پرست جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) نے بھی کیا۔ تاہم، جب اُس کے قائد محمد یاسین ملک اور اُن کے درجنوں ساتھی ہاتھوں میں جلتی ہوئی مشعلیں لے کر سری نگر کی ایک بڑی شاہراہ پر آئے تو پولیس نے اُن کا راستا روکا اور پھر اُنھیں گرفتار کر لیا۔

دریں اثنا، بھارتی کشمیر میں ’یو این ہیومن رائٹس کمیشن‘ کی سربراہ، نوی پِلئی کے بیان پر ملا جلا ردِ عمل ہوا ہے کہ بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کی تحقیقات کرنے کے لیے کمیشن کو کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے، اور یہ کہ اِس طرح کی تحقیقات کا حکم نئی دہلی کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد ہی جاری کیا جاسکتا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG