یوسف جمیل
جموں شاہراہ پر واقع رام بن علاقے میں بس بے قابو ہونے کے بعد تقریباً 150 فٹ گہری کھائی میں جا گری۔ جس سے 11یاتری موقع ہی پر ہلاک ہوگئے، جبکہ 32 زخمیوں میں سے 5 اسپتال لے جاتے ہوئے یا وہاں پہنچتے ہی چل بسے۔
19 زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سرمائی دارالحکومت جموں لے جایا گیا ہے۔ معمولی طور پر زخمی ہونے والے 8 یاتروں کا ایک مقامی اسپتال میں علاج ہو رہا ہے۔
عینی گواہوں کا کہنا ہے کہ بس کو حادثہ پیش آنے کے فوراً بعد مقامی لوگوں نےامدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ بعد میں پولیس اور فوج کی امدادی ٹیمیں بھی ان میں شامل ہوگئیں اور شدید زخمیوں کو دو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جموں منتقل کیا گیا۔
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ شیش پال وید نے حادثے کے فوراً بعد وائس آف امریکہ کو فون پر بتایا کہ زخمیوں کو گِنا نہیں گیا کیونکہ زیادہ اہمیت اس چیز کو دی گئی کہ انہیں کم سے کم وقت میں اسپتال پہنچا دیا جائے۔
بعد میں پولیس نے ایک ٹویٹ میں بتایا-کہ رام بن حادثے میں 16 یاتری ہلاک ہوئے۔ 19 زخمیو ں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جموں لے جایا جارہا ہے۔ جب کہ 8 کو معمولی زخم آئے ہیں۔
امر ناتھ کے لئے سالانہ یاترا 29 جون کو غیر معمولی حفاظتی انتظامات میں شروع ہوئی تھی۔ اب تک دو لاکھ سے زیادہ یاتریوں نے گپھا کے اندر موجود برف سے بنے شیو لنگم کے درشن کئے ہیں۔ تاہم 40 دِن تک جاری رہنے والی یاترا کے پہلے 18روز کے دوران 40 یاتری ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 18 مختلف حادثات میں اور 14حرکتِ قلب بند ہوجانے یا دوسری قدرتی وجوہات کی بناء پر لقمہ اجل بن گئے جبکہ باقی ماندہ 8 یاتری 10 جولائی کواس وقت مارے گئے جب ان کی بس ضلع اننت ناگ میں مشتبہ عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان گولیوں کے تبادلے کی زد آ گئی تھی۔ اس واقعہ میں 18 دوسرے یاتری جن کا تعلق بھارتی ریاستوں گجرات اور مہاراشٹر سے تھا، زخمی ہوگئے تھے-
عہدیداروں نے تشدد کے لئے لشکرِ طیبہ کو ذمہ دار ٹھرایا تھا- لیکن لشکرِ طیبہ نےجسے امریکہ اور بھارت نے چند سال پہلے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا، اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ بھارت کی سراغ رساں ا یجنسیوں کی ایما پر کیا گیا تاکہ کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو بدنام کیا جاسکے۔