بھارتی فوج نے اتوار کے روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ اُس نے مقامی پولیس کے عسکری مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی)کے ساتھ ایک آپریشن کے دوران لشکرِ طیبہ کے ایک ڈویژنل کمانڈر اور اُس کے ساتھی کو ہلاک کیا ہے۔
ہلاک شدہ عسکری کمانڈر کی شناخت گجرانوالا پاکستان کے شہری، ابو عثمان کے طور پر کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ وہ سورن کوٹ علاقے میں کئی برس سے سرگرم تھا۔
مقامی پولیس کو اُس کی لاش سونپتے ہوئے یہ رپورٹ درج کرائی گئی تھی کہ ہلاک ہونے والے دوسرے عسکریت پسند کی لاش کو موصلہ دھار بارش کے دوران پانی کا ایک تیز ریلا بہا کر لے گیا۔یہ بھی کہا گیا تھا کہ عسکریت پسندوں کے استعمال میں دوسرے ہتھیار پانی میںٕ بہہ کر ایک گہری کھائی میں گر گئے۔
ہلاک شدہ شخص کی لاش پہلے مقامی مسلمانوں کو سونپی گئی تھی، لیکن اُنھوں نے اُس کی تجہیز و تکفین کرنے سے انکار کیا۔
پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے یہ راز افشاع ہوگیا کہ جِس شخص کو ہلاک کرکے لشکرِ طیبہ کا اعلیٰ عسکری کمانڈر جتلایا گیا تھا وہ دراصل ایک ہندو ذہنی مریض تھا جسے سپاہیوں نے قریبی قصبے راجوڑی کے ایک بازار میں دیکھا تھا جہاں سے اُسے پکڑ کر سرحدی علاقے میں لے گئے اور پھر فرضی جھڑپ کے دوران اُسے ہلاک کیا گیا۔
دوسپاہیوں کو گرفتار کیا گیا ہے جِن میں سے ایک کا تعلق علاقائی فوج اور دوسرے کا ایس او جی کے ساتھ ہے۔
گذشتہ سال بھارتی کشمیر میں تین مقامی مسلمان نوجوانوں کو فوج میں ملازمت فراہم کرنے کا لالچ دے کر کنٹرول لائن پر لے جا کر فرضی جھڑپ کے دوران ہلاک کرنے کے واقعے پر بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔
اِس سے قبل بھی شہریوں کو فرضی جھڑپ کے دوران ہلاک کرنے کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔