یوسف جمیل
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں مسلح پولیس اور نیم فوجی دستوں نے جمعے کے سری نگر کے کئی علاقوں اور جنوبی قصبے شوپیان میں غیر معمولی حفاظتی پابندیوں کے نفاذ اور گرفتاریوں سے استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے لانگ مارچ کو ناکام بنا دیا۔
ان جماعتوں کے سرکردہ قائدین کے ایک اتحاد نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ جمعہ کے روز شوپیان کی طرف لانگ مارچ کریں تاکہ اُن سات افراد کے خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے جو 24 جنوری کو عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران اور اس کے تین دن بعد پتھراؤ کرنے والے ایک ہجوم پر فوج کی فائرنگ میں ہلاک گئے تھے جن میں دو عسکریت پسند اور ایک دس سالہ لڑکا اور پانچ شہری شامل تھے۔
ان ہلاکتوں کے خلاف شوپیان اور ہمسا یہ ضلع پلوامہ میں جمعہ کو نویں روز بھی عام ہڑتال کی وجہ سے کاروبارِ زندگی مفلوج رہا۔
بعد دوپہر جب قوم پرست جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے شوپیان کی جامع مسجد سے باہر آکر ایک احتجاجي جلوس کو منظم کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں اور ان کے چند ساتھیوں کو حراست میں لے لیا۔ اس کے ساتھ ہی شوپیان کی سڑکوں پر مشتعل نوجوانوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں
اس سے پہلے سری نگر میں سرکردہ آزادی پسند لیڈروں سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق اپنے اپنے گھروں سے باہر نلک کر شوپیان کی طر ف مارچ کرنے لگے تو پولیس نے سید گیلانی کا راستہ روکااور پھر انہیں واپس گھر لوٹنے پر مجبور کیا جبکہ میرواعظ عمرکو حراست میں لے کر قریبی پولیس اسٹیشن پہنچا دیا گیا۔
واضح رہے 88 سالہ سید گیلانی گزشتہ کئی برس سے سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ میں نظر بند ہیں جبکہ میرواعظ عمر کو چند دن پہلے ایک مرتبہ پھر خانہ نظر بند کیا گیا تھا۔
یاسین ملک گرفتاری سے بچنے کے لئے دو دن پہلے روپوش ہو گئے تھے اور جمعہ کو نمازِ جمعہ سے ذرا پہلے سری نگر سے 53 کلو میٹر جنوب میں واقع شوپیان کی تاریخی جامع مسجد میں نمودار ہوئے۔
عہدے داروں نے سری نگر اور شوپیان میں حفاظتی پابندیاں عائد کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات امن و امان اور جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کیے گئے۔
اس دوران شوپیان میں تشدد کی گونج ایک مرتبہ پھر ریاستی اسمبلی میں سنائی دی جس کا بجٹ اجلاس سرمائی دارالحکومت میں جاری ہے -سابق وزیرِ اعلیٰ اور حزبِ اختلاف کی جماعت نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدرعمر عبداللہ نے جمعہ کو ایوان میں تقریر کرتے ہوئے 27 جنوری کو بھارتی فوج کی ایک کانوائے پر سنگبازوں کے مبینہ حملے اور اس پر فوج کی فائرنگ میں تین افراد کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کے لئے پولیس کی ایک خصوصي ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔