بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک جھڑپ کے دوران چار مشتبہ باغی اور دو بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس کے انسپکٹر جنرل سید جاوید مجتبیٰ گیلانی کے مطابق سکیورٹی فورسز کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ دہشت گرد فرسال نامی گاؤں کے ایک گھر میں چھپے ہوئے ہیں جس پر اس گاؤں کا محاصرہ کر کے ہفتہ کو کارروائی شروع کی گئی۔
ان کے بقول مشتبہ عسکریت پسندوں نے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کر کے سکیورٹی فورسز کا حصار توڑنے کی کوشش کی اور اس دوران فورسز کی طرف سے فائرنگ کا جواب دیا گیا جس میں چار مشتبہ عسکریت پسند اور دو فوجی مارے گئے۔
بھارتی فوج کے مطابق اس کارروائی میں تین فوجی زخمی بھی ہوئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے مشتبہ عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ والے گھر کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔
اس دوران قرب و جوار کے دیہاتوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے فرسال گاؤں کی طرف جانے کی کوشش کی جو مقامی آبادی کے مطابق مشتبہ باغیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے وہاں جانا چاہتے تھے۔
پولیس نے انھیں روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور فورسز کے درمیان ہاتھا پائی کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں۔
بھارتی کشمیر میں گزشتہ سال کے وسط سے ایک بار پھر بھارت کی حکومت اور سکیورٹی فورسز کے خلاف مظاہروں اور مزاحمت میں تیزی دیکھی گئی ہے اور آئے روز مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی آ رہی ہیں۔
1989ء سے کشمیر کے اس حصے میں بھارت کے خلاف شروع ہونے والی مسلح تحریک میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 68000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کشمیر کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے اور شروع ہی سے دونوں ملکوں کے درمیان متنازع چلا آ رہا ہے۔