بھارتی کشمیر میں تعینات سکیورٹی فورسز کی تعداد میں تخفیف کے معاملے پر وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع کے مؤقف میں بظاہر تضاد نظر آرہا ہے۔
وزیرِ دفاع اے کے اینٹونی نے جمع کے روز کہا کہ جو لوگ کشمیر میں کام کر رہے ہیں اُن کی جانب سے فوجی جوانوں کی تعداد میں کمی کی کوئی تجویز نہیں آئی ۔ اگر وہاں تعینات سکیورٹی فورسز کی تعداد میں سے کمی کرنی ہوگی تو وہ کمی نیم مسلح دستوں کے جوانوں میں سے کی جائے گی مسلح افواج سے نہیں۔
اے کے اینٹونی ممبئی میں بحری جہاز آئی این ایس دیپک کو بحریہ کے حوالے کرنے کے موقعے پر نامہ نگاروں سے بات کر رہے تھے۔
سکریٹری داخلہ جی کے پلئی نے اس سے قبل 14جنوری کو نئی دہلی میں تقریر کے دوران بولتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت بھارتی کشمیر سے سکیورٹی فورسز کی تعداد میں 25فی صد کی تخفیف کر رہی ہے اور یہ عمل بارہ مہینے میں مکمل ہو گا۔
بحری فوج کے سربراہ جنرل وِی کے سنگھ نے اُسی وقت اِس کی مخالفت کی تھی اور اگلے ہی روز اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سکریٹری داخلہ کے بیان سے ابہام پیدا ہوگیا ہے اور 25فی صد کی کمی نیم مسلح دستوں میں سے کی جائے گی فوج میں سے نہیں۔
اے کے اینٹونی نے بھی ویسا ہی بیان دیا ہے اور کہا ہے کہ اِس بارے میں کچھ شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔ جو بیان دیا گیا تھا وہ نیم مسلح دستوں کےبارے میں تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ کشمیر میں یونیفائیڈ کمانڈ ہے اور اِس نے ایسی کوئی سفارش نہیں کی۔
اینٹونی نے یہ بھی کہا کہ اِس بارے میں وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع کے مؤقف میں کوئی تضاد نہیں ہے۔