یوسف جمیل
کشمیر میں بھارتی فوج کو عسکریت پسندوں کے ساتھ مُقابلوں میں جانی نقصان میں حالیہ اِضافے سے نئی دہلی میں تشویش پیدا ہوگئی ہے اور بُدھ کو بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بِپِن راوت نے خبردار کیا کہ اگر بھارتی کنڑول کے کشمیر میں لوگ دهشت گردی کے خلاف فوج کی کارروائیوں میں رخنہ ڈالنے سے باز نہ آئے تو اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
گذشتہ اتوار اور منگل کو وادئ کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تین الگ الگ مُقابلوں میں بھارتی فوج کا ایک میجر اور 6 سپاہی ہلاک اور دو افسروں سمیت17 اہل کار زخمی ہو گئے تھے۔ ا
اگرچہ ان جھڑپوں ٕمیں 8 عسکریت پسند بھی مارے گئے تھے لیکن جانی نقصان میں حالیہ اضافے نے فوجی حکام اور تنظیمی ڈھانچے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے اور حکومت بھی یکساں طور پر فِکر مند نظر آرہی ہے۔
سیکیورٹی فورسز کے عہدیدار اس لئے بھی پریشان ہیں کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز کے دوران مقامی لوگوں کی بڑی تعداد کا گھروں سے باہر آکر اُن مقامات کے طرف دوڑنا اب ایک معمول بن گیا ہے جہاں یہ کارروائیاں ہو رہی ہوں۔
وہ اپنی جانوں کی پَرواہ کئے بغیر محصور عسکریت پسندوں کو سیکیورٹی حصار توڑ کر بحفاظت باہر آنے میں مدد دیتے ہیں ۔ جب کہ اِن دانستہ کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے حفاظتی دستوں کی گئی جوابی کارروائیوں میں حالیہ مہینوں میں کئی عام شہری ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں اور چند ایک عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان ہوئے گولیوں کے تبادلے وں کی زد میں آکر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
گذشتہ سال صوبائی گورنر نریندر ناتھ ووہرا کی ہدایت پر مقامی انتظامیہ نے عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی اہل کاروں کے درمیان جھڑپوں کے مقامات کے دو کِلو میٹر کے دائرے میں لوگوں کی آمد پر پابندی لگا دی تھی، لیکن لوگ اس حکم کو مسلسل نظر انداز کررہے ہیں۔ نوجوانوں کی طرف سے پاکستان کا قومی پرچم لہرانے اور اس کے حق میں نعرہ بازی کے بڑھتے ہوئے رجحان نے بھی حکومتی عہدیدار وں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
بھارتی فوج کے سربراہ نے کہا کہ حفاظتی دستوں کو مقامی آبادی کے طرزِ عمل کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔
حالیہ جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے میجر پانچ فوجیوں کی خدمات کو یاد کرنے کی تقریب میں، جو دہلی میں منعقد ہوئی، نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے جنرل راوت نے کہاکہ ہم مقامی آبادی سے کہیں گے کہ جن افراد نے ہتھیار اُٹھائے ہیں اور وہ مقامی نوجوان ہیں اور اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں اور داعش اور پاکستان کے جھنڈے لہراتے ہیں تو ہم ان کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے۔ ہم اُنہیں ڈھونڈ نکالیں گے۔ ہماری کارروائیاں بلا روک ٹوک جاری رہیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ دهشت گرد سرگرمیوں کی پشت پناہی کرتے ہیں اور اگر وہ اپنی رَوِش پر قائم رہتے ہیں تو سیکیورٹی فورسز انہیں دهشت گردوں کا معاون و مددگار قرار سے کر ان کے ساتھ سختی سے نمٹیں گی۔