واشنگٹن —
بھارت کی بحری افواج کے سربراہ ایڈمرل ڈی کے جوشی نے بحریہ کی ایک آبدوز میں ہونے والی آتشزدگی کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
آتشزدگی کا یہ واقعہ بدھ کو علی الصباح ممبئی کے ساحل کے نزدیک پیش آیا تھا جہاں معمول کی مشق کرنے والے بھارتی بحریہ کی ایک روسی ساختہ آبدوز کے بعض حصوں میں آگ لگنے کےبعد دھواں بھر گیا تھا۔
آتشزدگی کے بعد سے آبدوز کے عملے میں شامل بحریہ کے دو اہلکار لاپتہ ہیں جن کی تلاش تاحال جاری ہے۔
بحری فوج کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حادثے کے بعد لاپتہ ہونے والے دونوں اہلکاروں کا 12 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کچھ پتا نہیں چل سکا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے۔
ترجمان کمانڈر راہول سنہا کے مطابق آبدوز میں دھواں بھرنے کا سبب دور کردیا گیا ہے تاہم ترجمان نے حادثے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ آبدوز میں آتشزدگی کی صورت میں پیدا ہونے والا دھواں انتہائی زہریلا ہوتا ہےجس کےباعث واقعے کے بعد امدادی اہلکاروں کے آبدوز کے متاثرہ حصے میں داخل ہونے میں تاخیر ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ آبدوز پر تعینات سات اہلکار زہریلے دھوویں سے متاثر ہوئے ہیں جنہیں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کمانڈر راہول کے مطابق آبدوز پر کل 94 اہلکار تعینات تھے جنہوں نے آبدوز کے ایک حصے میں آگ بھڑکنے کے بعد دیگر حصوں کو 'سِیل' کردیا تھا جس کے باعث اہلکاروں کی اکثریت متاثر ہونے سے محفوظ رہی۔
بحریہ کے ایک اور ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے روسی ساختہ آبدوز 'آئی این ایس سندھو رتنا' 1988ء میں بحریہ میں شامل کی گئی تھی۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ آبدوز کو آتشزدگی سے زیادہ نقصان نہیں پہنچا اور وہ اب بھی قابلِ استعمال ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بحری افواج کے سربراہ ایڈمرل ڈی کے جوشی کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق ایڈمرل جوشی "حالیہ مہینوں میں ہونے والے حادثات اور واقعات کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں"۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وائس چیف آف نیول اسٹاف وائس ایڈمرل آر کے دھوون کو بحریہ کا قائم مقام سربراہ مقررر کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں بھی ممبئی کے ساحل پر لنگر انداز بھارتی بحریہ کی ایک آبدوز میں دھماکے سے آگ بھڑک اٹھی تھی جس میں آبدوز پر تعینات تمام 18 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
آتشزدگی کا یہ واقعہ بدھ کو علی الصباح ممبئی کے ساحل کے نزدیک پیش آیا تھا جہاں معمول کی مشق کرنے والے بھارتی بحریہ کی ایک روسی ساختہ آبدوز کے بعض حصوں میں آگ لگنے کےبعد دھواں بھر گیا تھا۔
آتشزدگی کے بعد سے آبدوز کے عملے میں شامل بحریہ کے دو اہلکار لاپتہ ہیں جن کی تلاش تاحال جاری ہے۔
بحری فوج کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حادثے کے بعد لاپتہ ہونے والے دونوں اہلکاروں کا 12 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کچھ پتا نہیں چل سکا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے۔
ترجمان کمانڈر راہول سنہا کے مطابق آبدوز میں دھواں بھرنے کا سبب دور کردیا گیا ہے تاہم ترجمان نے حادثے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ آبدوز میں آتشزدگی کی صورت میں پیدا ہونے والا دھواں انتہائی زہریلا ہوتا ہےجس کےباعث واقعے کے بعد امدادی اہلکاروں کے آبدوز کے متاثرہ حصے میں داخل ہونے میں تاخیر ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ آبدوز پر تعینات سات اہلکار زہریلے دھوویں سے متاثر ہوئے ہیں جنہیں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کمانڈر راہول کے مطابق آبدوز پر کل 94 اہلکار تعینات تھے جنہوں نے آبدوز کے ایک حصے میں آگ بھڑکنے کے بعد دیگر حصوں کو 'سِیل' کردیا تھا جس کے باعث اہلکاروں کی اکثریت متاثر ہونے سے محفوظ رہی۔
بحریہ کے ایک اور ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے روسی ساختہ آبدوز 'آئی این ایس سندھو رتنا' 1988ء میں بحریہ میں شامل کی گئی تھی۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ آبدوز کو آتشزدگی سے زیادہ نقصان نہیں پہنچا اور وہ اب بھی قابلِ استعمال ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بحری افواج کے سربراہ ایڈمرل ڈی کے جوشی کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق ایڈمرل جوشی "حالیہ مہینوں میں ہونے والے حادثات اور واقعات کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں"۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وائس چیف آف نیول اسٹاف وائس ایڈمرل آر کے دھوون کو بحریہ کا قائم مقام سربراہ مقررر کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں بھی ممبئی کے ساحل پر لنگر انداز بھارتی بحریہ کی ایک آبدوز میں دھماکے سے آگ بھڑک اٹھی تھی جس میں آبدوز پر تعینات تمام 18 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔