بھارت کے چوٹی کے پہلوانوں کی جانب سے نئی دہلی کے جنتر منتر پر گزشتہ دو دن سے غیر معمولی دھرنا دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ’ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا‘ (آر ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ اور کوچز پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا ہے۔ دھرنے میں متعددمشہور مرد و خواتین پہلوان شریک تھے۔
دھرنے پر اولمپک چمپئین بجرنگ پونیا، اولمپک چمپیئن ساکشی ملک اور دیگر معروف خاتون پہلوان جیسے کہ سنگیتا پھوگاٹ اور ونیش پھوگاٹ بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہیں پولیس کی جانب سے رات میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ملی تھی۔ لہٰذا انہوں نے رات چاندنی چوک کے ایک مندر میں گزاری اور جمعرات کی صبح کو پھر دھرنے پر بیٹھ گئے۔
کامن ویلتھ گیمز میں تین بار سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کئی برسوں سے خواتین پہلوانوں کا جنسی استحصال کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق 10 سے 12 خواتین پہلوانوں نے ان سے گفتگو میں یہ الزام عائد کیا ہے۔
ونیش پھوگاٹ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن ہیں اور ہریانہ حکومت میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ابھی ان لڑکیوں کے نام نہیں بتائیں گی البتہ اگر وزیرِ اعظم نریندر مودی اور وزیرِ داخلہ امت شاہ نے ملاقات کا وقت دیا تو ان کے سامنے نام بتا دیں گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعظم اور وزیرِ داخلہ سے ملاقات کا وقت مانگا گیا ہے۔
ونیش پھوگاٹ کے مطابق ان کا تو کبھی جنسی استحصال نہیں ہوا البتہ غریب گھرانوں سے آنے والی لڑکیوں کا ہوتا ہے۔ پہلوانی ان کا واحد ذریعہ معاش ہے۔ وہ ان طاقتور لوگوں سے نہیں لڑ سکتیں۔
اولمپک چیمپئن بجرنگ پونیا کا کہنا ہے کہ ہماری لڑائی اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی) سے نہیں بلکہ فیڈریشن کے خلاف ہے۔ ان پہلوانوں کا مطالبہ ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کو صدر کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ نئے کوچ اور فیزیوز مقرر کیے جائیں اور نیشنل کیمپ کو لکھنؤ سے دہلی منتقل کیا جائے۔
انہوں نے فیڈریشن میں مالی بدعنوانی کا بھی الزام لگایا۔
برج بھوشن شرن سنگھ قیصر گنج سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ہیں۔ ان کے بیٹے پرتیک بھوشن گونڈہ اسمبلی حلقے سے بی جے پی کے رکن ہیں۔ برج بھوشن 2011 سے فیڈریشن کے منتخب صدر ہیں۔ 2019 میں وہ تیسری بار منتخب ہوئے ہیں۔
انہوں نے بدھ کو نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر جنسی استحصال کے الزامات ثابت ہو جائیں تو وہ پھانسی پر چڑھنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے خلاف یہ ایک سازش ہے اور اس کے پیچھے ایک صنعت کار کا ہاتھ ہے۔ تاہم انہوں نے صنعت کار کا نام نہیں بتایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے کی پولیس یا ’کرمنل بیورو آف انوسٹی گیشن‘ (سی بی آئی) سے تحقیقات کرائی جا سکتی ہے۔
ان کے بقول انہی پہلوانوں نے ایک ہفتہ قبل ان سے ملاقات کی تھی، تب انہوں نے کچھ نہیں کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے فیڈریشن میں نئے قوانین و ضوابط متعارف کرائے ہیں۔ ممکن ہے کہ ان سے ان پہلوانوں کو کوئی پریشانی ہوئی ہو اور اسی لیے انہوں نے ایسا الزام لگایا ہو۔
مبصرین کے مطابق برج بھوشن شرن سنگھ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے اہل کاروں پر پہلے بھی اس قسم کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
سینئر اسپورٹس رائٹر التجا عثمانی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ان پر ایسے سنگین الزامات لگائے گئے تھے لیکن ان کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ برج بھوشن چونکہ ایک دبنگ سیاست دان ہیں۔ اس لیے ثبوت پیش کرنا آسان نہیں ہے۔
ان کے مطابق لوگوں کو چونکہ اپنے کریئر کی فکر ہوتی ہے، اس لیے وہ کھل کر کچھ نہیں کہتے اور سمجھوتا کر لیتے ہیں۔ بیشتر پہلوانوں کا ذریعہ معاش کشتی ہی ہے اس لیے وہ کسی تنازعے میں پڑنا نہیں چاہتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برج بھوشن شرن نے اس سے قبل ایک پروگرام کے دوران اسٹیج ہی پر ایک جونئر پہلوان کو تھپڑ مار دیا تھا، جس پر ہنگامہ ہوا تھا۔
دسمبر 2021 میں ریاست جھارکھنڈ کے رانچی میں انڈر-15 ریسلنگ چیمپئن شپ چل رہی تھی۔ اترپردیش سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان پہلوان نے بھی شرکت کی خواہش ظاہر کی، جب کہ 15 سال سے اوپر ہونے کی وجہ سے انہیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اس نے اسٹیج پر جا کر برج بھوشن شرن سنگھ سے درخواست کی کہ اسے بھی مقابلے میں شرکت کی اجازت دی جائے۔
اس پر انہوں نے اسے اسٹیج ہی پر تھپڑ مار دیا تھا، جس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ اب ایک بار پھر اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
التجا عثمانی نے ہریانہ کے ایک وزیر سندیپ سنگھ کے معاملے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ہریانہ میں اس قسم کے الزامات پہلے بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ کشتی کی ایک خاتون کوچ نے سندیپ سنگھ پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، جس پر کافی ہنگامہ ہوا اور بالآخر سندیپ سنگھ کو یکم جنوری کو وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
برج بھوشن شرن سنگھ کے اس الزام پر کہ اس معاملے میں ایک صنعت کار ملوث ہے، التجا عثمانی کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ اس معاملے کا کوئی سیاسی پہلو بھی ہو کیوں کہ برج بھوشن ایک متنازع سیاست دان ہیں۔
وہ 1988 میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے 1991 میں پہلا الیکشن لڑا لیکن 2009 میں وہ سما جوادی پارٹی کے ٹکٹ سے کامیاب ہوئے۔ لیکن پھر 2014 میں بی جے پی میں واپس آگئے۔ وہ چھ بار رکن پارلیمان منتخب ہو چکے ہیں۔
التجا عثمانی کے مطابق گزشتہ سال جب ان کے آبائی ضلع گونڈہ میں تباہ کن سیلاب آیا تھا، تو انہوں نے یوگی حکومت کی مبینہ بدانتظامی کے خلاف کئی بیانات دیے تھے۔ اس کے بعد سے ہی وہ پارٹی قیادت سے ناراض ہیں۔ لہٰذا ان کا خیال ہے کہ ممکن ہے کہ اس تنازعے کا کوئی سیاسی پہلو ہو۔
دریں اثنا وزارت کھیل نے بدھ کو کشتی فیڈریشن کو ہدایت کی کہ وہ 72 گھنٹے کے اندر اس معاملے پر وضاحت پیش کرے، ورنہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
فیڈریشن کو ارسال کردہ خط کے مطابق یہ معاملہ چونکہ اتھلیٹس کی بہبود سے متعلق ہے اس لیے وزارت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔
ادھر لکھنؤ میں 18 جنوری سے لگنے والے ’وومین نیشنل ریسلنگ کوچنگ کیمپ‘ کو جس میں 41 پہلوان اور 13 کوچ شامل ہونے والے تھے، ملتوی کر دیا گیا ہے۔
اسی درمیان کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ (سی پی آئی ایم) کی رکن پارلیمنٹ برندا کرات جمعرات کو جو جنتر منتر پر پہلوانوں کی دھرناگاہ پر پہنچیں تو ان سے اسٹیج سے نیچے اتر جانے کی درخواست کی گئی اور کہا گیا کہ یہ پہلوانوں کا دھرنا ہے اسے سیاسی مت بنائیے۔