بھارت میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ نے ہزاروں غیر منافع بخش مذہبی خیراتی اداروں اور انسانی حقوق کے گروپوں کے فنڈز حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی ہے اور 'فارن کنٹریبیوشن ریگولیشن ایکٹ' کے تحت ان گروپوں کی سخت چھان بین جاری ہے۔
بھارت میں دائیں بازو کےہندو قوم پرست الزامات عائد کر رہے ہیں کہ مسیحی مشنری 'مشنریز آف چیریٹی' ہندوؤں کو ان کی مرضی کے خلاف یا لالچ دے کر مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔
یہ امدادی تنظیم، ان ہزاروں غیر منافع بخش مذہبی خیراتی اداروں اور انسانی حقوق کے گروپوں میں ممتاز ترین ہے جن پر یہ حالیہ پابندی عائد کی گئی ہے۔
وائس آف امریکہ کی نامہ نگار انجنا پسریچہ کی رپورٹ کے مطابق، 'مشنریز آف چیریٹی' کے غیر ملکی فنڈز پر پابندی ناقدین کی نظر میں ہندو قوم پرستوں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کے سلسلے کا حصہ ہے جو وزیرِ اعظم مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے شروع ہوا ہے۔
"جب آپ کوئی تاثر قائم کرنا چاہتے ہیں تو آپ علامتوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ جب آپ کسی ایسی علامت کا انتخاب کرتے ہیں جو بے حد واضح، بے حد قابلِ احترام ہو تو اس کا ردِ عمل بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اور بھارت میں مشنریز آف چیریٹی سے زیادہ نمایاں، قابلِ اعتماد اور قابلِ احترام اور کوئی نہیں۔" یہ کہنا ہے بھارت کے ممتاز ترین کالجوں میں سے ایک سینٹ سٹیفنز کے سابق پرنسپل والسن تھامپو کا۔
سات عشرے پہلے، بھارت کے شہر کولکتہ میں مدر ٹریسا کی جانب سے اس کی بنیاد رکھے جانے کے بعد سے 'مشنریز آف چیریٹی' کی حیثیت کو، غربت کے شکار لوگوں کے لئے انسانی ہمدردی کے کاموں کی وجہ سے عالمی سطح پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔
بھارت میں یہ لاوارث بچوں کو گھر دیتی ہے اور بہت سی ریاستوں میں کلینک اور امدادی مراکز چلاتی ہے۔
ناموافق اطلاعات!
بھارت کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ اس خیراتی ادارے کے لائسنس کی تجدید بعض "ناموافق اطلاعات" موصول ہونے پر فارن کنٹری بیوشن ریگو لیشن یا ایف سی آر اے کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ تاہم وزارتِ داخلہ نے "ناموافق اطلاعات" کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
بیرونِ ملک سے ملنے والے لاکھوں ڈالر کے عطیات اس خیراتی ادارے کے لئے رقوم کا کلیدی ذریعہ ہے۔
فنڈز پر اس پابندی سے دنوں پہلے ہی پولیس نے مشنریز آف چیریٹی کے تحت ریاست گجرات میں چلنے والے ایک چلڈرن ہوم کے خلاف اس شکایت کا اندراج کیا تھا کہ یہ ادارہ کم عمر لڑکیوں کو مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ ادارے کی ننز نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جن تنظیموں کے بیرونِ ملک سے فنڈز حاصل کرنے کے اجازت ناموں کی تجدید نہیں کی گئی ہے ان میں وہ غیر منافع بخش مسیحی اور مسلم تنظیمیں شامل ہیں جو قبائلی آبادیوں یا انسانی حقوق کے معاملات پر کام کرتی ہیں اور جو حکومت پر تنقید کرتی رہی ہیں۔ گرین پیس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی ان تنظیموں میں شامل ہیں جن کے اکاؤنٹس منجمد کئے گئے ہیں۔
مدر ٹریسا کا ادارہ اور پابندی؟
مشنریز آف چیریٹی کے بیرونِ ملک سے فنڈز حاصل کرنے پر پابندی سے بہت سے لوگ ششدر رہ گئے ہیں۔
نرنجن سہو، نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں،"یہ بات حیرت انگیز ہے کہ وہ خیراتی ادارہ جو طویل عرصے سے نادار اور غریب لوگوں کی خدمت کر رہا ہے پابندی سے محفوظ نہیں رہا۔ اور اسے نشانہ بنانے کا مقصد دیگر کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ کسی پر بھی ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ اقدام اس ملک میں گنجائش ختم کر رہا ہے جو اب بھی سیکولر ہے اور لوگوں کو مذہبی تبلیغ کی اجازت دیتا ہے۔ فنڈز کے ذرائع منقطع کرنے کا یقینی مقصد ہے کہ ان حقوق پر عملدرآمد نہ کیا جا سکے۔"
تاہم مسیحی گروپوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان کی کمیونیٹیز پر،جو کل آبادی کا 2.4% ہیں، حملوں میں ضافہ ہوا ہے۔
مسیحیوں کے حقوق کے علمبردار 'یونائیٹڈ کرسچن فورم' کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسیحیوں کے خلاف سال 2021 میں 486 پر تشدد حملے ہوئے جبکہ 2020 میں یہ تعداد 479 تھی۔
ان میں سے بیشتر حملوں کی اطلاعات ان ریاستوں سے موصول ہوئیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔
بھارت میں حکمراں جماعت بی جے پی بارہا کہہ چکی ہے کہ وہ تمام شہریوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔
اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت کی طرف سے غیرملکی فنڈز پر پابندی، مشنریز آف چیریٹی نامی تنظیم کے کام پر کتنا اثر انداز ہوگی، تاہم ایک بھارتی ریاست جس میں ایک علاقائی پارٹی کی حکومت ہے نے کہا ہے کہ اس تنظیم کےکام میں خلل نہیں آنے دیا جائے گا۔
مشرقی ریاست اڑیسہ کے وزیرِ اعلیٰ نوین پٹنائیک نے عہدیداروں سے کہا ہے کہ اس خیراتی ادارے کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لئے سرکاری فنڈز استعمال کئے جا سکتے ہیں تاکہ اس کے تحت چلنے والے گھروں اور یتیم خانوں میں خوراک اور صحت کی سہولتوں میں کمی واقع نہ ہو۔