انڈونیشیا میں پولیس نے کہا ہے کہ جکارتا کے مضافات میں چھاپوں کے دوران تین مشتبہ دہشت گرد ہلاک کردیے گئے ہیں لیکن انہوں نے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک ملک کا سب سے مطلوب شخص ذوالمتین تھا جس نے مبینہ طورپر 2002ء کے بالی بم دھماکوں میں ایک کردار ادا کیاتھا۔
قومی پولیس کے ترجمان ایڈورڈ اریتونانگ نے منگل کےروز تصدیق کی کہ انسداد دہشت گردی کی فورسز نے جکارتا کے قریب واقع شہر پامولانگ میں دوچھاپہ مار کارروائیاں کی ۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی کارروائی میں دو مشتبہ افراد پکڑے گئے لیکن ایک مشتبہ شخص نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی اور وہ پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔
ارتیونانگ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص کے پاس ایک ریوالور تھا جس سے اس نے ایک پولیس اہل کار پر فائر کیا اور جواب میں وہ اسی پولیس افسر کی گولی کا نشانہ بن کر مارا گیا۔
پولیس نے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی ہے کہ مرنے والا شخص عسکریت پسند تنظیم جماعة اسلامیہ کا ایک انتہائی مطلوب راہنما ذوالمتین تھا۔ اس پر القاعدہ کے ایک تربیت یافتہ ماہر بم ساز ہونے کا شبہ کیا گیاہے۔ امریکہ نے اس کے سر پر ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کررکھاہے۔
ذوالمتین پر 2002ء میں بالی میں ہونے والے ان بم دھماکوں کے منصوبے میں مدد کرنے کا الزام ہے، جن میں انڈونیشیا کے اس تفریحی جزیرے پر 202 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ ان میں سے اکثر غیر ملکی سیاح تھے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس تصدیق کے بعد اس کی شناخت کا اعلان کرے گی۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ دوسرے چھاپے کے دوران پولیس نے موٹر سائیکل پر سوار دو مشتبہ افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ وہ دونوں پولیس سے فرار ہورہے تھے اور ان میں سے ایک فائرنگ کررہا تھا۔
ارتیونانگ نے کہا ہے کہ یہ چھاپہ مار کارروائیاں ان 16 مشتبہ افراد سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھیں جنہیں انڈونیشیا کے صوبے آچہ میں گرفتار کیا گیاتھا۔ 22 فروری سے اب تک پولیس آچہ میں جماعة اسلامیہ کی اس مشتبہ شاخ کے خلاف متعدد چھاپہ مار کارروائیاں کرچکی ہے، جو ایک عسکری تربیتی مرکز چلارہی تھی۔
رجمان کہتے ہیں کہ ان کا کردار اس سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے ، لیکن پولیس اپنے شواہد کی بنیاد پر فی الحال یہ کہہ سکتی ہے کہ مرنے والا شخص ہتھیار اور فنڈز فراہم کرتا تھا۔
جماعة اسلامیہ ، القاعدہ سے تحریک پانے والا ایک جنوب مشرقی ایشیائی انتہاپسند گروپ ہے۔ اس کا مقصد جنوب مشرقی ایشیا کے مسلم اکثریتی ملکوں کو ایک اسلامی ریاست کی شکل میں متحد کرنا ہے۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے مطابق ، جماعة اسلامیہ اور دوسری دہشت گرد تنظیمیں اپریل 1999ء سے انڈونیشیا میں 50 سے زیادہ بم دھماکے کرچکی ہیں۔
اس سلسلے کے تازہ ترین حملوں میں گذشتہ جولائی میں دارالحکومت جکارتا کے دو بڑے ہوٹلوں میں خودکش بم دھماکوں کے نتیجے میں سات افراد اور دو خودکش بمبار ہلاک ہوئے تھے۔